98
مصر میں غزہ مارچ کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن
غزہ مارچ: مصر میں غیر ملکی کارکنوں پر مبینہ تشدد اور اغوا کا الزام غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف مصر کی سرحد تک مارچ کرنے والے عالمی کارکنوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مصری سیکیورٹی اہلکاروں نے اُنھیں تشدد کا نشانہ بنایا اور بعض کو اغوا بھی کیا گیا۔ بین الاقوامی خبر رساں…
غزہ مارچ: مصر میں غیر ملکی کارکنوں پر مبینہ تشدد اور اغوا کا الزام
غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف مصر کی سرحد تک مارچ کرنے والے عالمی کارکنوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مصری سیکیورٹی اہلکاروں نے اُنھیں تشدد کا نشانہ بنایا اور بعض کو اغوا بھی کیا گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق قاہرہ میں سادہ لباس اہلکاروں نے مارچ میں شریک تین غیر ملکی کارکنوں کو مبینہ طور پر اغوا کیا اور اُن پر تشدد کیا۔
مارچ کے منتظمین کے مطابق ناروے سے تعلق رکھنے والے یوناس سیلہی، فلسطینی نژاد ہسپانوی کارکن سیف ابو کشیک اور حذیفہ ابو سریعہ کو قاہرہ کے ایک کیفے سے زبردستی اٹھایا گیا۔
یوناس سیلہی کا کہنا ہے کہ اُنہیں اور اُن کے ساتھیوں کو آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر مارا پیٹا گیا اور تفتیش کی گئی۔ سیف ابو کشیک پر مبینہ طور پر شدید جسمانی تشدد کیا گیا۔
منتظمین کے مطابق مارچ میں 80 مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 4 ہزار سے زائد کارکن شریک تھے۔ قاہرہ کے مضافات میں واقع چیک پوائنٹس پر انہیں روکا گیا۔ ترجمان کے مطابق بات چیت کے دوران اچانک سیکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو زبردستی بسوں میں دھکیلنا شروع کیا اور کئی افراد کو مارا پیٹا گیا، جنہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔ اطلاعات کے مطابق ایک خاتون کو چہرے پر مکا بھی مارا گیا۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ مظاہرین پر سادہ لباس، نقاب پوش افراد نے چابک نما آلے سے حملہ کیا۔ اسی دوران اس علاقے کی اسٹریٹ لائٹس بند ہو گئیں اور علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا۔ عینی شاہد کے مطابق "ہم صرف اندھیرے میں چیخوں کی آوازیں سن رہے تھے، ایسا لگتا تھا کہ حملہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہو۔”
منتظمین کا کہنا ہے کہ مارچ کا مقصد احتجاجی مظاہرہ کرنا نہیں بلکہ پرامن طور پر غزہ کی سرحد کی طرف بڑھنا تھا۔ تاہم گرفتاریوں کے واقعات کے بعد انہوں نے قاہرہ کے قریب اسماعلیہ شہر میں جمع ہونے کا فیصلہ کیا۔
منتظمین نے مصری حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ سیف ابو کشیک اور دیگر زیر حراست کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔