98
ایران، اسرائیل کشیدگی: سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کی بھرمار
ایران اسرائیل کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا پر فیک نیوز کا پھیلاؤ، پاکستان پر جھوٹا دعویٰ اسلام آباد —ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدہ صورتحال کے تناظر میں سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں اور جعلی ویڈیوز کا سیلاب آ گیا ہے، جن میں پاکستان کے حوالے سے گمراہ کن دعوے بھی شامل ہیں۔ پاکستانی…
ایران اسرائیل کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا پر فیک نیوز کا پھیلاؤ، پاکستان پر جھوٹا دعویٰ
اسلام آباد —
ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدہ صورتحال کے تناظر میں سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں اور جعلی ویڈیوز کا سیلاب آ گیا ہے، جن میں پاکستان کے حوالے سے گمراہ کن دعوے بھی شامل ہیں۔ پاکستانی حکام نے ان خبروں کو قطعی طور پر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کی تردید کی ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایران کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ پاکستان نے ایران کو یقین دہانی کروائی ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران پر ایٹمی حملہ کیا تو پاکستان بھی اسرائیل پر نیوکلیئر حملہ کرے گا۔
تاہم پاکستانی وزارتِ اطلاعات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو نہ صرف جعلی ہے بلکہ جدید مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے تیار کی گئی ہے۔ حکام نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی بیان نہ دیا گیا ہے، نہ ہی ایسی کسی پالیسی کا وجود ہے۔
بھارتی میڈیا پر بھی سوالات
سوشل میڈیا پر پھیلنے والی ان خبروں اور ویڈیوز کو بھارتی میڈیا کی جانب سے بھی بغیر تصدیق کے نشر کیے جانے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنگی صورتحال میں اس نوعیت کی غیر مصدقہ اطلاعات عالمی سطح پر کشیدگی میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔
وزیرِ دفاع کی وضاحت
پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے بھی اس حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل جوہری ہتھیاروں سے لیس ایک ریاست ہے جو کسی بین الاقوامی جوہری معاہدے، بشمول این پی ٹی (Non-Proliferation Treaty) کا پابند نہیں ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان، جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے تمام بین الاقوامی ضوابط اور معاہدوں کا احترام کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "پاکستان کی جوہری صلاحیت ہمارے عوام کی سلامتی، ملکی خودمختاری اور دفاعی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، اور اس کا استعمال صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔”
ماہرین کا انتباہ
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایسے فیک مواد کی گردش نہ صرف رائے عامہ کو گمراہ کر سکتی ہے بلکہ بین الاقوامی تعلقات اور خطے میں امن و امان پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ حساس معاملات پر خبریں نشر کرتے وقت صحافتی ذمہ داری اور معلومات کی تصدیق کو اولین حیثیت دینی چاہیے۔