24 ذوالحجة / June 20

نیتن یاہو کا تہران میں بڑی کارروائی کا دعویٰ، ایران کے خلاف فضائی برتری کا بھی اعلان

تل ابیب/تہران —
اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک جرات مندانہ بیان دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل تہران میں "بڑی کارروائی” کی تیاری کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جنگی طیارے ایرانی فضاؤں پر برتری حاصل کر چکے ہیں، اور آئندہ کارروائی ایران کے دو "اہم اہداف” کو نشانہ بنانے کے لیے کی جائے گی۔

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق، نیتن یاہو نے کہا کہ ایران کا جوہری اور میزائل پروگرام اسرائیل کے لیے مسلسل خطرے کا باعث ہے، اور اسرائیل اس خطرے کو ختم کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات اٹھانے والا ہے۔

"دو اہم اہداف کا خاتمہ کرنے جا رہے ہیں”

اپنے بیان میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ، "ہم تہران میں دو اہم اہداف کا خاتمہ کرنے جا رہے ہیں۔ ہماری کارروائی بڑی اور فیصلہ کن ہوگی۔”

اگرچہ انہوں نے ان اہداف کی تفصیلات نہیں بتائیں، تاہم اندازہ کیا جا رہا ہے کہ یہ اہداف ایران کے جوہری یا میزائل پروگرام سے متعلق ہو سکتے ہیں۔

اسرائیلی مشیر کا اعتراف: "ایران پر مقاصد حاصل نہیں ہو سکے”

اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر تزاھی ہانیگبی نے ایک حالیہ بیان میں اعتراف کیا ہے کہ ایران پر حملوں کے ذریعے وہ مقاصد حاصل نہیں کیے جا سکے جن کا ہدف ایرانی خطرے کا مکمل خاتمہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ، "یہ جنگ ایرانی خطرے کا خاتمہ نہیں کرسکے گی۔ ایران کے پاس اب بھی ہزاروں بیلسٹک میزائل موجود ہیں۔”

انہوں نے واضح کیا کہ حالیہ حملے ایران پر جوہری پروگرام ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش تھے، لیکن ایران کی فوجی صلاحیتیں بدستور قائم ہیں۔

نیتن یاہو کا مبینہ منصوبہ: ایرانی سپریم لیڈر کے قتل کی تجویز

اسرائیل کے جارحانہ رویے سے متعلق ایک اور سنجیدہ انکشاف اس وقت سامنے آیا جب ایک امریکی عہدیدار نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ماضی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قتل کا منصوبہ پیش کیا تھا۔

عہدیدار کے مطابق، امریکی صدر ٹرمپ نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا تھا۔ اس انکشاف نے ایران، اسرائیل اور امریکہ کے تعلقات کے حساس پہلوؤں کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔

خطے میں کشیدگی میں اضافہ

نیتن یاہو کے تازہ بیانات اور اسرائیل کی ممکنہ کارروائی کے اعلان نے پہلے سے کشیدہ مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال کو مزید حساس بنا دیا ہے۔ ایران کی جانب سے فوری طور پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا، لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق ایسی کسی بھی کارروائی کا خطے میں بڑے پیمانے پر جواب آ سکتا ہے۔

بین الاقوامی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ اور بڑی طاقتیں خطے میں مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے فریقین کو تحمل اور سفارتی راستے اختیار کرنے کی تلقین کرتی رہی ہیں۔