98
ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں نمایاں اضافہ، آئی اے ای اے کی تصدیق
ایران نے 60 فیصد افزودہ یورینیم کا ذخیرہ بڑھا لیا، آئی اے ای اے کی رپورٹ ویانا — عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے 60 فیصد افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں نمایاں اضافہ کر لیا ہے، جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے درکار سطح کے نہایت قریب ہے۔ آئی…
ایران نے 60 فیصد افزودہ یورینیم کا ذخیرہ بڑھا لیا، آئی اے ای اے کی رپورٹ
ویانا — عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے 60 فیصد افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں نمایاں اضافہ کر لیا ہے، جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے درکار سطح کے نہایت قریب ہے۔
آئی اے ای اے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں ہونے والا یہ اضافہ 2015 کے جوہری معاہدے کی شرائط کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ معاہدے کے تحت ایران صرف 3.67 فیصد تک یورینیم افزودہ کر سکتا تھا، تاہم تازہ اعداد و شمار کے مطابق یہ سطح اس سے 45 گنا زیادہ ہو چکی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک میں ایران واحد ملک ہے جس نے اس قدر مقدار میں 60 فیصد افزودہ یورینیم تیار کیا ہے۔ یاد رہے کہ جوہری ہتھیاروں کے لیے عام طور پر 90 فیصد تک افزودہ یورینیم درکار ہوتا ہے، اور 60 فیصد کی سطح کو ٹیکنیکل طور پر اس کے نہایت قریب سمجھا جاتا ہے۔
اسرائیل کا ردعمل
ایران کی اس پیش رفت پر اسرائیل نے شدید ردعمل دیا ہے۔ اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ "ایران کا جوہری پروگرام ہرگز پرامن نہیں ہے۔” اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا،
"ایران جوہری ہتھیار بنانے کے لیے مسلسل کوشش کر رہا ہے۔ عالمی برادری کو فوری طور پر سخت اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ ایران کو اس خطرناک راستے پر بڑھنے سے روکا جا سکے۔”
پس منظر
2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں (امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین) کے درمیان ایک جوہری معاہدہ طے پایا تھا جسے JCPOA (Joint Comprehensive Plan of Action) کہا جاتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت ایران نے یورینیم کی افزودگی محدود کرنے، اپنے سنٹری فیوجز کم کرنے اور عالمی معائنہ کاروں کو رسائی دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ بدلے میں اس پر سے اقتصادی پابندیاں ہٹا دی گئی تھیں۔
تاہم 2018 میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی، جس کے بعد ایران نے بتدریج معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزیاں شروع کر دیں۔
آئی اے ای اے کی تشویش
آئی اے ای اے نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے معائنہ کاروں کو مکمل رسائی نہ دیے جانے کی وجہ سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل، رافائل گروسی نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ شفافیت کا مظاہرہ کرے اور معاہدے کی پاسداری کی طرف واپس آئے۔
عالمی برادری کے لیے چیلنج
ایران کی افزودہ یورینیم میں یہ اضافہ عالمی برادری، خصوصاً امریکہ اور یورپی اتحادیوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے جو اب بھی JCPOA کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران کی پیش رفت جاری رہی تو مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی اور ممکنہ عسکری محاذ آرائی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔