98
اپنے ہی میڈیا کے خلاف سابق بھارتی فوجی سربراہ کا سخت مؤقف
سابق بھارتی آرمی چیف جنرل منوج نروا کی اپنے ہی میڈیا پر تنقید، 'جنگ کوئی بالی ووڈ فلم نہیں' بھارتی فوج کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) منوج مکنڈ نروا نے ملکی میڈیا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کو ایک تفریحی یا سنسنی خیز موضوع کے طور پر پیش کرنا نہایت…
سابق بھارتی آرمی چیف جنرل منوج نروا کی اپنے ہی میڈیا پر تنقید، ‘جنگ کوئی بالی ووڈ فلم نہیں’
بھارتی فوج کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) منوج مکنڈ نروا نے ملکی میڈیا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کو ایک تفریحی یا سنسنی خیز موضوع کے طور پر پیش کرنا نہایت خطرناک عمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا جنگی جنون کو ہوا دے رہا ہے، جو ملک و قوم دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
’جنگ سنگین معاملہ ہے، نہ کہ فلمی منظر‘
اپنے ایک حالیہ بیان میں جنرل (ر) نروا نے کہا:
"جنگ کوئی بالی ووڈ فلم نہیں ہوتی، یہ ایک نہایت سنجیدہ اور ہولناک حقیقت ہوتی ہے۔”
انہوں نے بھارتی میڈیا کی ان کوششوں پر افسوس کا اظہار کیا جن میں عوامی سطح پر جنگ کے لیے جذبات کو ابھارا جا رہا ہے۔
‘جنگ کی ترغیب دینا افسوسناک ہے’
سابق آرمی چیف نے واضح الفاظ میں کہا کہ میڈیا کی جانب سے جس شدت سے عوام کو جنگ پر اکسایا جا رہا ہے، وہ ایک "افسوسناک رجحان” ہے۔
"عوامی سطح پر بھرپور انداز میں جنگ پر اکسانے کی جس انداز میں کوشش کی گئی، وہ افسوسناک ہے۔”
‘جنگ کے نفسیاتی اثرات سنگین ہوتے ہیں’
جنرل نروا نے خبردار کیا کہ جنگی ماحول سرحدی علاقوں میں آباد شہریوں پر خاص طور پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، جن میں بچے اور خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
"ایسے حالات میں نفسیاتی دباؤ، خوف اور عدم استحکام پیدا ہوتا ہے، جس کے اثرات طویل المدت ہوتے ہیں۔”
سفارت کاری اور امن کی وکالت
سابق آرمی چیف نے امن و امان کی بحالی کے لیے سفارت کاری اور مذاکرات کو ترجیح دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ:
"جتنا ممکن ہو جنگ سے گریز کرتے ہوئے پرامن مذاکرات اور سفارت کاری کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔”
پس منظر
جنرل منوج نروا دسمبر 2019 سے دسمبر 2022 تک بھارتی فوج کے سربراہ رہے۔ وہ خطے کے متعدد حساس تنازعات کے دوران فوج کی قیادت کر چکے ہیں، جن میں چین کے ساتھ لداخ میں کشیدگی اور پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر جھڑپیں شامل ہیں۔
ان کی یہ تنقید ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارتی میڈیا کے بعض حلقے پڑوسی ممالک کے خلاف سخت بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں، جس پر خطے میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔