8 ذوالقعدة / May 06

صدر ٹرمپ کا بڑا فیصلہ: بیرونِ ملک بننے والی فلموں پر 100 فیصد ٹیکس عائد

واشنگٹن
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ بیرونِ ملک تیار کی جانے والی فلموں پر 100 فیصد ٹیرف (ٹیکس) عائد کیا جائے گا، جو امریکہ میں درآمد کی جاتی ہیں۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد امریکی فلم انڈسٹری کو تحفظ فراہم کرنا اور امریکی فلم سازوں کو دوبارہ امریکہ میں کام کرنے کی جانب راغب کرنا ہے۔

یہ اعلان واشنگٹن سے خبر ایجنسی کے ذریعے سامنے آیا ہے، جس کے مطابق صدر ٹرمپ نے محکمہ تجارت سمیت متعلقہ حکومتی اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ فوری طور پر اس نئے ٹیکس کے نفاذ کا عمل شروع کریں۔

"امریکی فلم انڈسٹری زوال کا شکار ہے”

صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ "امریکی فلم انڈسٹری بہت تیزی سے ختم ہوتی جارہی ہے۔” ان کے مطابق، "ہماری فلمی صنعت کو اس وقت شدید نقصان پہنچ رہا ہے کیونکہ امریکی فلم ساز بیرونِ ملک جا کر کام کر رہے ہیں، جہاں انہیں مختلف مراعات اور سہولتیں دی جاتی ہیں۔”

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ یہ رجحان محض معاشی نہیں بلکہ قومی سلامتی سے بھی جُڑا ہوا ہے۔ اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ دوسرے ممالک امریکی فلم سازوں کو اپنی جانب راغب کر کے پیغام رسانی اور پروپیگنڈے کا ذریعہ بنا رہے ہیں، جو کہ ایک "اجتماعی کوشش” ہے اور اسے امریکہ کے خلاف ایک چیلنج تصور کیا جانا چاہیے۔

قومی سلامتی یا اقتصادی تحفظ؟

صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ پالیسی ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب ان کی انتظامیہ امریکی صنعتوں کو بیرونی انحصار سے نکالنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ فلم انڈسٹری پر اتنے بھاری ٹیکس کا اطلاق آزادانہ تجارت، تخلیقی تبادلے اور بین الاقوامی تعاون کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

تفصیلات ابھی واضح نہیں

خبر ایجنسی کے مطابق، صدر ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ فلموں پر یہ نیا ٹیرف کس طریقے سے نافذ کیا جائے گا، یا اس کا دائرہ کار کیا ہوگا—کیا یہ صرف امریکی کمپنیوں کی بیرونِ ملک بنی فلموں پر لاگو ہوگا یا غیر ملکی فلموں پر بھی؟

امریکی فلمی حلقوں اور ہالی ووڈ سے تاحال اس فیصلے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، لیکن امکان ہے کہ یہ فیصلہ امریکی اور عالمی فلمی صنعت میں ایک نئی بحث کو جنم دے گا۔