1 ذوالقعدة / April 29

قاہرہ میں حماس اور اسرائیل کے مذاکرات بے نتیجہ ختم، جنگ بندی پر ڈیڈ لاک برقرار

غزہ میں جاری جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں قاہرہ میں ہونے والے حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کسی حتمی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق حماس نے مصری ثالثوں سے جنگ بندی منصوبے پر باضابطہ جواب دینے کے لیے مزید وقت مانگ لیا ہے۔ حماس کا مؤقف ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے قابلِ بھروسہ اور مؤثر ضمانت چاہتی ہے، تاکہ مستقبل میں کسی ممکنہ حملے یا تعاقب کا خطرہ نہ ہو۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے نسبتاً نرم مؤقف اپنانے کا عندیہ دیا ہے، جو مذاکراتی عمل میں ممکنہ پیش رفت کی علامت ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حماس نے واضح کیا ہے کہ اگر اس کے رہنماؤں کو بعد میں نشانہ نہ بنایا جائے تو انہیں غزہ کی پٹی سے انخلا پر اعتراض نہیں ہوگا۔

عرب میڈیا کے مطابق حماس نے پہلی بار خود کو ایک منظم سیاسی ڈھانچے میں ڈھالنے کی پیشکش بھی کی ہے، جو مستقبل میں کسی ممکنہ سیاسی عمل میں شمولیت کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

تاہم، دوسری جانب اسرائیلی وفد نے جنگ کے مکمل خاتمے، غزہ سے فوجی انخلا اور حماس کے خلاف کارروائیوں کے خاتمے جیسے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے، جس کے باعث مذاکرات کسی متفقہ نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔

قاہرہ میں ہونے والے یہ مذاکرات مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں جاری تھے، جن کا مقصد غزہ میں انسانی بحران کو کم کرنا، یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنانا، اور جنگ بندی کے لیے فریقین کو کسی معاہدے پر آمادہ کرنا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ فوری طور پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، لیکن حماس کی حالیہ لچک اور سیاسی کردار کی خواہش مستقبل میں کسی سمجھوتے کی بنیاد بن سکتی ہے۔