1 ذوالقعدة / April 29

ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن دھمکی کا فیصلہ کن جواب دے گا: سربراہ پاسداران انقلاب

ایران کی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ ان کا ملک کسی جنگ کا خواہاں نہیں، لیکن اگر کسی نے دھمکایا تو اس کا فیصلہ کن اور نتیجہ خیز جواب دیا جائے گا۔

’حوثی خود مختار ہیں‘

ایران کے سرکاری ذرائع کے مطابق جنرل حسین سلامی نے ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ یمن میں جاری صورتحال کے حوالے سے ایران کو کسی بھی قسم کی ہدایات دینے کی ضرورت نہیں۔ ان کے مطابق "حوثی یمن کی نمائندہ حکومت ہیں اور وہ اپنے فوجی آپریشنز کے فیصلے لینے میں مکمل طور پر خود مختار ہیں۔”

یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب خطے میں کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، اور مغربی ممالک کی جانب سے ایران پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ یمن میں حوثیوں کی کارروائیوں کی حمایت کر رہا ہے۔

’ایران اپنی خود مختاری کے تحفظ کے لیے تیار ہے‘

جنرل حسین سلامی نے اس موقع پر ایران کی قومی سلامتی اور خود مختاری کے حوالے سے بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنے مفادات اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا اور اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہمارا دشمن ابھی تک بھٹکا ہوا ہے، اس نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا۔” ماہرین کے مطابق ان کا یہ اشارہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب تھا جو خطے میں ایران کے کردار پر مسلسل تنقید کرتے رہے ہیں۔

خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں ایران اور مغربی ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امریکہ اور برطانیہ نے یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں، جس کے بعد خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔

دوسری جانب، ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے پر مذاکرات بھی تعطل کا شکار ہیں، جبکہ ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے مطالبات بھی سامنے آ رہے ہیں۔

خطے کی صورتحال کس طرف جاتی ہے، یہ آنے والے دنوں میں واضح ہو گا، لیکن ایران کے تازہ ترین بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی دباؤ کے سامنے جھکنے کے لیے تیار نہیں۔