4 ذوالقعدة / May 02

جرمنی کے قبل از وقت انتخابات: پاکستانی نژاد مہوش افتخار مضبوط امیدوار کے طور پر میدان میں

جرمنی میں جاری سیاسی بحران کے نتیجے میں قبل از وقت قومی اسمبلی کے انتخابات 23 فروری بروز اتوار کو منعقد ہوں گے۔ ان انتخابات میں اصل مقابلہ جرمنی کی دو بڑی سیاسی جماعتوں، موجودہ چانسلر اولاف شلز کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPD) اور سابقہ چانسلر انجیلا میرکل کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (CDU) کے درمیان متوقع ہے۔

ان کے علاوہ دیگر جماعتیں بھی انتخابی مہم میں سرگرم ہیں، جن میں ماحول دوست گرین پارٹی، فری ڈیموکریٹک پارٹی (FDP) اور دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (AfD) شامل ہیں۔

جرمنی میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانی نژاد افراد مقیم ہیں، مگر عمومی طور پر وہ مقامی سیاست میں زیادہ متحرک نظر نہیں آتے۔ تاہم اس بار پاکستانی نژاد خاتون مہوش افتخار، جو ماحول دوست پالیسیوں اور سماجی انصاف کے لیے آواز بلند کرتی رہی ہیں، گرین پارٹی کی جانب سے انتخابی دوڑ میں شامل ہیں۔

مہوش افتخار: سیاست میں ابھرتی ہوئی پاکستانی نژاد شخصیت

مہوش افتخار ایک باصلاحیت اور پرعزم خاتون ہیں، جن کے والد پاکستان سے ہجرت کرکے جرمنی میں آباد ہوئے۔ ان کی تعلیم و تربیت فرینکفرٹ میں ہوئی، جہاں انہوں نے اپنے سیاسی نظریات کو پروان چڑھایا۔

مہوش افتخار خاص طور پر خواتین کے حقوق، امیگریشن پالیسی میں بہتری، اور پائیدار ترقی کے موضوعات پر توجہ دیتی ہیں۔ انہوں نے اپنی مسلسل سیاسی جدوجہد کے ذریعے گرین پارٹی کی قیادت کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں انہیں قومی اسمبلی کے انتخابات میں پارٹی کی جانب سے امیدوار نامزد کیا گیا۔

ان کی انتخابی مہم میں تارکین وطن کے حقوق اور ماحولیاتی تحفظ جیسے اہم مسائل کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ کشمیر سے تعلق رکھنے والی مہوش افتخار اپنے مضبوط مؤقف، سماجی کاموں اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے کی جانے والی کوششوں کے باعث ایک بااثر شخصیت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہیں۔

مہوش افتخار کی انتخابی مہم اور ان کی کامیابی کے امکانات پر سیاسی تجزیہ کار بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر وہ کامیاب ہو جاتی ہیں تو وہ پاکستانی نژاد کمیونٹی کے لیے ایک تاریخی مثال قائم کریں گی اور جرمنی میں تارکین وطن کے حقوق کے لیے ایک مضبوط آواز بن سکتی ہیں۔