98
سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل پر گرما گرم بحث، ججز کے سخت ریمارکس
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کے دوران ججز نے سخت ریمارکس دیے اور وکیل سلمان اکرم راجہ سے اہم سوالات کیے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے سوال کیا، "کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ 9 مئی…
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کے دوران ججز نے سخت ریمارکس دیے اور وکیل سلمان اکرم راجہ سے اہم سوالات کیے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے سوال کیا، "کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ 9 مئی کا جرم سرزد ہوا؟ 9 مئی کو حد کر دی گئی، اب آپ کو بنیادی حقوق یاد آگئے؟”
آئینی بینچ کی سماعت، ججز اور وکیل میں تلخ مکالمہ
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت وکیل سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ "برطانیہ میں کورٹ مارشل فوجی افسر نہیں بلکہ ہائی کورٹ طرز پر تعینات ججز کرتے ہیں، جبکہ پاکستان میں صورتحال مختلف ہے۔”
اس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ ہمیں برطانوی قانون نہیں بلکہ اپنے ملکی قوانین دیکھنے ہیں۔
ملٹری ٹرائل، آئینی حقوق اور عالمی قوانین
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کو عالمی قوانین کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے اس پر سوال اٹھایا کہ "یہ قوانین ہماری فوج کے نظم و ضبط کے لیے ہیں، عام شہریوں پر کیسے لاگو ہو سکتے ہیں؟”
جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے استفسار کیا کہ "کیا آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ 9 مئی کے واقعات جرم کے زمرے میں آتے ہیں؟”
فئیر ٹرائل کی بحث
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ "ملزمان کو آزاد اور شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے، کسی شہری کو محض الزام کی بنیاد پر ملٹری ٹرائل کے حوالے کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔”
اس پر جسٹس حسن رضوی نے تبصرہ کیا کہ "کیا فوج میں جوڈیشل کور بھی بنا دی جائے؟ جیسے انجینئرنگ اور میڈیکل کور ہوتی ہیں؟”
21ویں آئینی ترمیم اور ماضی کے فیصلے
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ "21ویں آئینی ترمیم کے وقت ایک سیاسی جماعت نے فوجی عدالتوں کی حمایت کی تھی، اب وہی جماعت اپوزیشن میں آکر کہہ رہی ہے کہ ماضی میں غلطی ہوئی؟”
وکیل نے جواب دیا کہ وہ کسی جماعت کی نمائندگی نہیں کر رہے، تاہم "اس وقت جو کیا گیا وہ غلط تھا۔”
سماعت 18 فروری تک ملتوی
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف اپیلوں پر سماعت 18 فروری تک ملتوی کر دی۔