98
پیکا ترمیمی ایکٹ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج، آئین سے متصادم قرار دینے کی استدعا
پیکا ترمیمی ایکٹ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج، آئین سے متصادم قرار دینے کی استدعا لاہور (این این آئی) اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) میں کی گئی متنازع ترامیم کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے…
پیکا ترمیمی ایکٹ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج، آئین سے متصادم قرار دینے کی استدعا
لاہور (این این آئی) اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) میں کی گئی متنازع ترامیم کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ ترامیم آئین کے تحت حاصل بنیادی حقوق اور آزادیٔ اظہار کے خلاف ہیں، اس لیے انہیں کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں اٹھائے گئے نکات
ملک احمد خان بھچر کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ:
- پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم شہریوں کے بنیادی حقوق کو محدود کرنے کی کوشش ہیں۔
- آزادیٔ اظہار رائے ایک جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے، جسے غیر منصفانہ قوانین کے ذریعے دبانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
- ترمیم کے بعد حکومتی اداروں کو بے جا اختیارات حاصل ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں صحافیوں، سماجی کارکنوں اور عام شہریوں کو اظہارِ رائے کی آزادی سے محروم کرنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
- ترامیم میں سزاؤں میں اضافے اور گرفتاری کے قوانین کو سخت کیا گیا ہے، جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
عدالت سے استدعا
اپوزیشن لیڈر نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جائے، تاکہ شہریوں کے آئینی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
یہ معاملہ ملک میں آزادیٔ اظہار اور ڈیجیٹل حقوق کے حوالے سے پہلے بھی کئی بار زیرِ بحث آ چکا ہے، اور مختلف حلقے ان ترامیم پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ عدالت میں دائر درخواست کا فیصلہ مستقبل میں ڈیجیٹل قوانین کے اطلاق پر اہم اثرات مرتب کر سکتا ہے۔