98
فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات ممکن نہیں: سعودی عرب
فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات ممکن نہیں: سعودی عرب ریاض: سعودی عرب نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں ایک بار پھر اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام تک اسرائیل سے کسی قسم کے سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے۔ سعودی عرب کا غیر…
فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات ممکن نہیں: سعودی عرب
ریاض: سعودی عرب نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں ایک بار پھر اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام تک اسرائیل سے کسی قسم کے سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے۔
سعودی عرب کا غیر متزلزل مؤقف
سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سلطنت کے غیر متزلزل مؤقف کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق سعودی پالیسی پر کوئی سمجھوتہ یا تشریح ممکن نہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبے پر قائم ہے۔ اس مؤقف پر کسی بھی قسم کی گفت و شنید کی کوئی گنجائش نہیں۔
اسرائیل سے تعلقات کی قیاس آرائیاں مسترد
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب بعض عالمی حلقوں میں سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ تعلقات کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ تاہم، سعودی حکام نے واضح کر دیا ہے کہ جب تک فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کا درجہ نہیں مل جاتا، اس حوالے سے کوئی بات چیت ممکن نہیں۔
ٹرمپ کا متنازع بیان اور سعودی ردِعمل
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں غزہ سے متعلق متنازع بیان دیا تھا، جس میں انہوں نے غزہ پر طویل المدتی قبضے کی بات کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل، غزہ کو ترقی دے گا اور فلسطینی عوام کے لیے اردن اور مصر کے ساتھ مل کر متبادل رہائشی منصوبے ترتیب دیے جائیں گے۔
ٹرمپ کے اس بیان پر عرب دنیا سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سعودی عرب کا یہ تازہ بیان بھی اس پس منظر میں آیا ہے، جس میں اس نے فلسطینی عوام کے حقوق کی مکمل حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے۔
بین الاقوامی ردِعمل
سعودی عرب کے اس مؤقف کو مسلم دنیا سمیت دیگر عالمی رہنماؤں کی جانب سے بھی حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں قیامِ امن کے لیے فلسطینی ریاست کے قیام کو ناگزیر سمجھا جاتا ہے اور سعودی عرب نے اپنے حالیہ بیان میں اس عزم کو ایک بار پھر دوہرایا ہے۔