1 ذوالقعدة / April 29

ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر طویل قبضے کا عندیہ، فلسطینیوں کی منتقلی کا منصوبہ

واشنگٹن — سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر طویل مدت کے لیے قبضہ برقرار رکھا جا سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ کے لیے ایک نیا مستقبل دیکھتے ہیں، جس میں اس خطے کی تعمیرِ نو اور اقتصادی ترقی شامل ہوگی۔

"غزہ میں طویل المدتی موجودگی”
ٹرمپ نے کہا، "میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں۔ ہم اس علاقے کو ترقی دیں گے، ملازمتیں پیدا کریں گے اور شہریوں کو دوبارہ بسائیں گے۔”

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے منصوبے کے تحت "فلسطینیوں کے لیے اردن اور مصر کے رہنما جگہ فراہم کریں گے۔” تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

مشرقِ وسطیٰ میں سفارتی کوششیں
سابق امریکی صدر نے بتایا کہ مشرقِ وسطیٰ کے مختلف رہنماؤں سے بات چیت ہوئی ہے، اور ان کے بقول، انہیں فلسطینیوں کی ممکنہ منتقلی کا خیال پسند آیا ہے۔

انہوں نے کہا، "میں اسرائیل، غزہ اور سعودی عرب کا دورہ کروں گا۔ سعودی عرب بہت مددگار ثابت ہوگا، اور امید ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔”

ابراہام معاہدے اور ایران سے متعلق مؤقف
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ مزید ممالک جلد ہی ابراہام معاہدے میں شامل ہوں گے، جس کے تحت اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کو معمول پر لایا جا رہا ہے۔

انہوں نے ایران کے ساتھ ممکنہ معاہدے پر بات کرتے ہوئے کہا، "میں ایران کے ساتھ ڈیل کرنا پسند کروں گا، لیکن اگر ان کے پاس جوہری ہتھیار ہوئے تو یہ ان کی بدقسمتی ہوگی۔”

اسرائیلی وزیرِاعظم کا ردِعمل
بنیامین نیتن یاہو نے ٹرمپ کے خیالات کی حمایت کرتے ہوئے کہا، "ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کا ایک مختلف مستقبل دیکھ رہے ہیں، جو تاریخ بدل سکتا ہے۔”

ٹرمپ کے ان بیانات پر فلسطینی قیادت اور بین الاقوامی برداری کا کیا ردعمل ہوگا، اس پر فی الحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔