1 ذوالقعدة / April 29

پرنس کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے

لزبن: اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا، پرنس کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں 4 فروری کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کر گئے۔

ان کے انتقال کی خبر سامنے آتے ہی دنیا بھر میں ان کے پیروکار غم زدہ ہوگئے، جبکہ اسماعیلی جماعت نے ان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔

نمازِ جنازہ اور تدفین
اعلامیہ کے مطابق مولانا شاہ کریم کی نمازِ جنازہ لزبن میں ادا کی جائے گی، تاہم تدفین کے مقام اور تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ ان کی آخری رسومات میں شاہی خاندان، جماعت کے سینئر رہنما اور امامت انسٹی ٹیوشنز سے منسلک افراد شرکت کریں گے، جبکہ جماعت کے دیگر اراکین سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ صرف باضابطہ دعوت ملنے پر شرکت کریں۔

نمازِ جنازہ کو براہ راست نشر کرنے کا بھی اہتمام کیا جائے گا، تاکہ دنیا بھر میں موجود پیروکار اس موقع پر شریک ہوسکیں۔

جانشینی کا اعلان
پرنس کریم آغا خان کی وصیت کے مطابق، اسماعیلی جماعت کے 50ویں امام کا تقرر کر دیا گیا ہے۔ ان کی وصیت کو اہل خانہ اور جماعت کے سینئر رہنماؤں کی موجودگی میں باضابطہ طور پر پڑھ کر سنایا جائے گا۔

اسماعیلی روایات کے مطابق، امام کی رحلت کے ساتھ ہی ان کی روحانی روشنی نامزد جانشین کو منتقل ہوجاتی ہے، اور یہ تسلسل چودہ سو برس سے قائم ہے۔

مولانا شاہ کریم کی خدمات
پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی میں تعلیم، صحت، سماجی ترقی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے بے شمار خدمات انجام دیں۔ ان کے عالمی سطح پر فلاحی منصوبوں کو بے حد سراہا گیا، اور ان کی قیادت میں آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) نے دنیا کے کئی ممالک میں ترقیاتی کاموں کو فروغ دیا۔

ان کے انتقال پر اسماعیلی کمیونٹی ان کی خدمات اور ورثے کو خراج تحسین پیش کر رہی ہے اور ساتھ ہی اپنے نئے امام کی قیادت میں آگے بڑھنے کے عزم کا اظہار کر رہی ہے۔