98
حلف برداری سے قبل ٹرمپ کی اہلیہ کے ساتھ چرچ میں دعائیہ تقریب میں شرکت
ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مدت کے لیے امریکی صدر کا حلف اٹھانے کو تیار امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج پاکستانی وقت کے مطابق رات 10 بجے واشنگٹن ڈی سی میں اپنی دوسری غیر متواتر مدت کے لیے 47ویں امریکی صدر کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔ تقریبِ حلف برداری امریکی دارالحکومت میں منعقد…
ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مدت کے لیے امریکی صدر کا حلف اٹھانے کو تیار
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج پاکستانی وقت کے مطابق رات 10 بجے واشنگٹن ڈی سی میں اپنی دوسری غیر متواتر مدت کے لیے 47ویں امریکی صدر کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔ تقریبِ حلف برداری امریکی دارالحکومت میں منعقد ہوگی، جس میں اعلیٰ حکومتی عہدیدار، اہم شخصیات، اور ٹرمپ کے اہل خانہ شریک ہوں گے۔
چرچ کی دعائیہ تقریب میں شرکت
حلف برداری کی تقریب سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی اہلیہ کے ساتھ چرچ کی ایک خصوصی دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر نائب صدر جے ڈی وینس اور ان کی اہلیہ اوشا وینس بھی موجود تھیں۔ دعائیہ تقریب ایک روایت کا حصہ ہے جو امریکا کے صدور حلف اٹھانے سے پہلے انجام دیتے ہیں، اس کا مقصد قیادت کے لیے رہنمائی اور برکت کی دعا کرنا ہے۔
صدارتی تقریبِ حلف برداری
دعائیہ تقریب کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اور جے ڈی وینس حلف برداری کی تقریب کے لیے روانہ ہوگئے۔ تقریب میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس ڈونلڈ ٹرمپ سے حلف لیں گے، جبکہ نائب صدر جے ڈی وینس بھی اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
ٹرمپ کا خطاب
حلف اٹھانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی خطاب کریں گے، جس میں وہ اپنی دوسری مدت کے لیے پالیسی کے خدوخال اور قومی و بین الاقوامی اہداف پر روشنی ڈالیں گے۔ ان کے خطاب کو دنیا بھر میں خاص دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ ان کی قیادت کے پہلے دور میں کئی اہم عالمی فیصلے سامنے آئے تھے۔
وائٹ ہاؤس میں صدارتی احکامات
تقریب کے اختتام پر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس روانہ ہوں گے، جہاں وہ فوری طور پر نافذ ہونے والے صدارتی احکامات پر دستخط کریں گے۔ ان احکامات کے ذریعے نئی انتظامیہ اپنی پالیسیوں پر عمل درآمد کا آغاز کرے گی۔
عالمی توجہ
ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت کے آغاز کو عالمی سطح پر گہری نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ ان کے فیصلے اور پالیسیاں امریکا کی داخلی سیاست کے ساتھ ساتھ دنیا کے کئی ممالک پر بھی اثرانداز ہوں گی۔
یہ تقریب امریکی جمہوریت کا ایک اہم مظہر ہے، جہاں قیادت کی منتقلی نہ صرف ایک آئینی عمل ہے بلکہ عوامی خدمت کا عزم بھی اس کا بنیادی حصہ ہے۔