2 ذوالقعدة / April 30

حماس کی جانب سے یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست جاری نہ کرنے پر اسرائیلی فوج کا ردعمل

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست اب تک فراہم نہیں کی گئی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ جب تک حماس اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتی، جنگ بندی کے معاہدے کو مکمل طور پر مؤثر سمجھنا ممکن نہیں ہوگا۔

اسرائیلی فوج کا موقف

ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج جنگ بندی کے نفاذ کے لیے ہر طرح سے تیار ہے اور معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا چکے ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یرغمالیوں کے معاملے پر پیش رفت نہ ہونا معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے۔

حماس کی وضاحت

دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست جاری کرنے میں تاخیر تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ حماس کے ترجمان کے مطابق، وہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور اس معاملے کو جلد حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جنگ بندی معاہدے کا نفاذ

واضح رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد پاکستانی وقت کے مطابق صبح 11:30 بجے شروع ہو چکا ہے۔ اس معاہدے کے تحت جنگ بندی کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جانا ہے۔

پس منظر

غزہ میں جاری حالیہ تنازعے کے دوران دونوں جانب بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔ جنگ بندی معاہدے کو خطے میں امن کی بحالی کی ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم، یرغمالیوں کے معاملے اور دیگر شرائط پر عمل درآمد سے متعلق چیلنجز بدستور موجود ہیں۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا فریقین معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے درپیش رکاوٹوں کو حل کر پاتے ہیں یا نہیں۔