98
پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کے لیے آڈیو اور ویڈیو کالز کی سہولت کا آغاز
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کو آڈیو اور ویڈیو کالز کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد قیدیوں کو اپنے عزیز و اقارب اور وکلاء سے رابطے کی سہولت فراہم کرنا ہے، تاکہ ان کا بنیادی حق محفوظ رہے۔ محکمہ داخلہ کے اصول و…
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کو آڈیو اور ویڈیو کالز کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد قیدیوں کو اپنے عزیز و اقارب اور وکلاء سے رابطے کی سہولت فراہم کرنا ہے، تاکہ ان کا بنیادی حق محفوظ رہے۔
محکمہ داخلہ کے اصول و ضوابط
محکمہ داخلہ پنجاب نے اس سہولت کے لیے باقاعدہ اصول و ضوابط جاری کیے ہیں۔ ترجمان کے مطابق:
- قیدی سوموار سے ہفتہ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جیل کے پی سی او سسٹم کے ذریعے کالز کر سکیں گے۔
- ہر قیدی زیادہ سے زیادہ پانچ نمبر سسٹم میں رجسٹر کروا سکتا ہے، جن میں خونی رشتہ دار، اہلیہ، اور قانونی مشیر شامل ہیں۔
- سپرنٹنڈنٹ جیل کی تصدیق کے بعد قیدی کو کالز کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
خصوصی شرائط اور پابندیاں
- دہشتگردی اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث قیدیوں کو یہ سہولت فراہم نہیں کی جائے گی۔
- قیدیوں کو ایک ہفتے میں 60 سے 80 منٹ کے لیے پی سی او استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔
- 18 سال سے کم عمر اور نادار قیدیوں کو یہ سہولت مفت فراہم کی جائے گی۔
- جیل کے امن یا قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں سپرنٹنڈنٹ کسی قیدی کی کالز کی سہولت ختم کر سکتا ہے۔
کالز کے اصول اور نگرانی
- قیدیوں کو کانفرنس کالز کی اجازت نہیں ہوگی، اور انچارج اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل کو نازیبا یا غیر اخلاقی گفتگو پر کال منقطع کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
- تمام کالز کا ریکارڈ کم از کم ایک ماہ تک محفوظ رکھا جائے گا تاکہ نگرانی اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ اقدام قیدیوں کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم ہے، جو نہ صرف ان کے خاندانوں سے روابط برقرار رکھنے میں مددگار ہوگا بلکہ انسانی بنیادوں پر جیل اصلاحات کی عکاسی بھی کرتا ہے۔