5 ذوالقعدة / May 03

تحریر خرم ابن شبیر

یہ دنیا مختلف تہذیبوں، زبانوں اور ثقافتوں کا گلدستہ ہے، اور اس میں موجود کہاوتیں گویا ہر پھول کی خوشبو ہیں، جو انسان کو سوچنے اور سیکھنے کے نئے راستے دکھاتی ہیں۔ یہ کہاوتیں نہ صرف انسانی تجربات کا نچوڑ ہیں، بلکہ ان میں اسلامی تعلیمات کی جھلک بھی دکھائی دیتی ہے، جو حق، عدل، احسان، اور حکمت پر مبنی ہیں۔

سوئس کہاوت، "جو اپنے پڑوسی کے گھر کو ہلاتا ہے، اس کا اپنا گھر گرجاتا ہے”, ہمیں نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان کی یاد دلاتی ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے۔ یہ کہاوت عدل اور حسنِ سلوک کی تاکید کرتی ہے، جو اسلامی تعلیمات کا بنیادی جز ہے۔

اسی طرح چینی کہاوت، "اگر تم مسکرانا نہیں جانتے تو دکان نہ کھولو”, نبی اکرم ﷺ کی وہ سنت یاد دلاتی ہے کہ آپ ﷺ ہمیشہ مسکراتے چہرے کے ساتھ لوگوں سے ملتے۔ مسکراہٹ صدقہ ہے، اور یہ کہاوت ہمیں روزمرہ معاملات میں خوش اخلاقی کی اہمیت سکھاتی ہے۔

اسلام قناعت اور شکرگزاری کو بہت اہمیت دیتا ہے، جیسا کہ اسکاٹ لینڈ کی کہاوت، "اگر کوئی شخص پیٹ بھر کر کھا لے تو اسے روٹی کا ذائقہ محسوس نہیں ہوتا”, اور اطالوی کہاوت، "تمہاری قناعت تمہاری نصف خوشی ہے”, ان باتوں کی عکاسی کرتی ہیں۔ قرآن مجید ہمیں قناعت کی تعلیم دیتا ہے: "اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں مزید دوں گا” (سورۃ ابراہیم: 7)۔

فرانسیسی کہاوت، "اگر تم کسی قوم کی ترقی دیکھنا چاہتے ہو تو اس کی عورتوں کو دیکھو”, اسلامی فکر کے اس پہلو کو اجاگر کرتی ہے کہ عورتوں کی تعلیم اور کردار معاشرے کی بنیاد ہیں۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، "علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے”, اور ایک اچھے معاشرے کی تعمیر میں عورتوں کے کردار کو ہمیشہ سراہا گیا۔

ہالینڈ کی کہاوت، "اللہ پرندوں کو رزق دیتا ہے مگر انہیں اسے پانے کے لیے پرواز کرنا پڑتا ہے”, قرآن کی آیت کی تصدیق کرتی ہے: "انسان کے لیے کچھ نہیں، مگر وہ جس کے لیے وہ کوشش کرے” (سورۃ النجم: 39)۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ایمان کے ساتھ عمل اور جدوجہد بھی ضروری ہے۔

اسلامی تعلیمات معافی کو عظیم ترین صفات میں شمار کرتی ہیں، جیسا کہ اسپین کی کہاوت، "انتقام کی لذت ایک لمحے کی ہے، مگر معافی کا سکون ہمیشہ کے لئے رہتا ہے”, ہمیں نبی اکرم ﷺ کے صبر و تحمل اور معاف کرنے کے اسوۂ حسنہ کی یاد دلاتی ہے۔

انسانی تعلقات اور حکمت کو بیان کرتے ہوئے فرانسیسی کہاوت، "جو اپنے دوست کو قرض دیتا ہے، وہ دونوں کو کھو دیتا ہے”, ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ مالی معاملات میں احتیاط ضروری ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے بارہا قرض کے بوجھ اور ذمہ داری کو سنجیدگی سے لینے کی تلقین فرمائی۔

جاپانی کہاوت، "پانی کے چھوٹے قطرے بھی ندی بنا سکتے ہیں”, ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ چھوٹے اعمال بھی بڑے اثرات ڈال سکتے ہیں۔ قرآن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اللہ کسی بھی عمل کو ضائع نہیں کرتا، خواہ وہ ذرہ برابر ہی کیوں نہ ہو (سورۃ الزلزال: 7-8)۔

یہ کہاوتیں ہمیں اپنی زندگی میں اسلامی اصولوں کے نفاذ کی طرف راغب کرتی ہیں۔ یہ نہ صرف دنیاوی معاملات میں ہماری رہنمائی کرتی ہیں، بلکہ آخرت کے لیے بھی سبق فراہم کرتی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ان حکمتوں کو قرآن اور سنت کی روشنی میں دیکھیں، اپنی زندگی کو بہتر بنائیں اور دوسروں کے لیے نفع بخش بنیں، تاکہ ہم دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہو سکیں۔