10 صَفَر / August 04

پنجاب ، بلوچستان میں دو قتل

آج کے دن دو جوان بچیوں کو قتل کر دیا گیا ، ایک بلوچستان میں جہاں لڑکی کو پسند کی شادی کرنے پر کھلے میدان میں گولیوں سے بھون دیا گیا ، دوسری پنجاب کے علاقے جھنگ میں شادی سے انکار پر رشتہ مانگنے والے کے ہاتھوں قتل ہوئی۔

ہم اس دین کے ماننے والے ہیں جس نے ان بچیوں کو زندگی دی، جہالت کے رواجوں کیلئے زندہ درگور ہونے والی معصوم کلیوں کو جینے کی نوید سنائی، نفرت کی چیز سمجھے جانی والی صنف نازک کو عزت و احترام بخشا۔

حدیث مبارکہ ہے کہ بے شک اسلام ابتدا میں بھی اجنبی تھا اور عنقریب دوبارہ اجنبی ہو جائے گا ، مفہوم یہی ہے کہ جیسے شروع اسلام میں دینی تعلیمات لوگوں کو اجنبی محسوس ہوتی تھیں ایک وقت آئے گا دین کو ایسے لوگ اجنبی سمجھنے لگیں گے۔

ان دونوں واقعات کے پس منظر کو دیکھا جائے تو سراسر دین مخالف ہیں ، عورت کی حیثیت شادی کیلئے کوئی مجبور محض کی نہیں بلکہ اس کی رضا کے بغیر شادی ہوتی ہی نہیں اسی لیے اس کی رضا پوچھی جاتی بلکہ اگر سب کے سامنے وہ بیان نہ کر سکے تو اپنا وکیل مقرر کرتی ہے اور اس وکالت پر دو گواہ مقرر ہوتے ہیں جو اس بات کی گواہی دیتے ہیں لڑکی نے اس شخص کو وکیل مقرر کیا ہے۔

شادی کے عمل میں لڑکی کی رضا کو اس قدر عمل دخل ہے کہ اگر نو عمری میں نکاح کر دیا جائے تو بلوغت کے بعد لڑکی کو نکاح فسخ کا حق حاصل ہے لیکن کیا ہم دینی احکامات سے ماوراء ہیں جو عورت کو ریبورٹ تسلیم کر لیں۔

یہ محض دو واقعات نہیں بلکہ عمومی سوچ کی عکاسی ہے ، سوشل میڈیا کے توسط سے اب چند ایک واقعات سامنے آ جاتے ہیں ورنہ ایسے واقعات معاشرے میں بیسیوں ہیں جہاں نا صرف دنیاوی رسم و رواج کو دین پر ترجیح دیتے ہوئے بچیوں کی خواہشات اور ان کے ارادوں کو مسل دیتے ہیں۔

پنجاب کے واقعہ میں ملوث مبینہ ملزم گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن بلوچستان میں دلخراش واقعہ میں ملوث افراد کو بھی قانونی گرفت میں لانا ہوگا۔