2 رَبيع الأوّل / August 25

پنجاب کی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری: ’’کیا جیل میں بھی بانیٔ پی ٹی آئی کے لیے جلسے کا بندوبست کر دیں؟‘‘

پنجاب کی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری نے سابق وزیرِ اعظم اور بانیٔ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل اور اہلِ خانہ کے بیانات پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جیل میں غیر معمولی سہولیات کے خواہاں ہیں۔

لاہور سے جاری ایک بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل جب چاہتے ہیں، جیل میں ان سے علیحدگی میں ملاقات کر لیتے ہیں اور اب مزید کیا چاہتے ہیں؟ ’’کیا ہم جیل میں بھی ان کے لیے جلسے کا بندوبست کر دیں تاکہ وہ قیدیوں سے خطاب کر سکیں؟‘‘

ان کا یہ بیان علیمہ خان کی جانب سے دیے گئے ایک بیان کے جواب میں سامنے آیا، جس میں علیمہ خان نے الزام لگایا تھا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو جیل میں ملاقات کی سہولت نہیں دی جا رہی۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور جو سہولیات قانون کے مطابق دستیاب ہیں وہ ہی دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’کہیں تو انتظام کر دیں کہ جیل میں بھی وہ قیدیوں سے خطاب کر سکیں۔‘‘

انہوں نے موجودہ پنجاب حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب صوبے میں قانون سب کے لیے برابر ہے۔ عظمیٰ بخاری نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ’’پنجاب میں قانون کی حکمرانی قائم ہو چکی ہے۔‘‘

انہوں نے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک پولیس نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے بیٹے کا بھی چالان کیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اب کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔ ان کے بقول: ’’پنجاب میں اب قانون کی حکمرانی ہے، جبکہ ماضی میں ایک خاتونِ اوّل کے بیٹے کا چالان کرنے پر پاکپتن کے وارڈن سے لے کر ڈی پی او تک کو معطل کر دیا جاتا تھا۔‘‘

عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت سابقہ ادوار کی طرح سیاسی انتقام یا غیر قانونی اقدامات نہیں کر رہی بلکہ ہر معاملے کو قانون کے مطابق چلایا جا رہا ہے۔