24 ذوالحجة / June 20

پاکستان کا بجٹ متوازن مگر چیلنجز برقرار، ایس اینڈ پی کا تجزیہ

اسلام آباد:
بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی ایس اینڈ پی مارکیٹ انٹیلیجنس نے پاکستان کے مالی سال 2025-26 کے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے "متوازن مگر محدود معاشی ترقی کا حامل” قرار دیا ہے۔ ادارے کے مطابق حکومت نے بجٹ میں کچھ اہم فیصلے تو کیے ہیں، تاہم کئی اہداف حقیقت سے دور دکھائی دیتے ہیں۔

دفاعی بجٹ میں اضافہ، ریونیو بڑھانے پر زور

ایس اینڈ پی کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کیا ہے، جو بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں متوقع تھا۔ تجزیے کے مطابق بجٹ میں واضح طور پر ریونیو میں اضافے کی کوششیں کی گئی ہیں، تاہم معاشی ترقی کے سرکاری اہداف حاصل نہیں ہو سکیں گے۔

ایجنسی کے مطابق حکومت نے مالی خسارے کا ہدف جی ڈی پی کے 3.6 فیصد تک رکھا ہے، لیکن اصل خسارہ 5.1 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔

معاشی ترقی کا ہدف غیر حقیقت پسندانہ؟

ایس اینڈ پی کا کہنا ہے کہ حکومت نے بجٹ میں معاشی ترقی کا ہدف 4.6 فیصد مقرر کیا ہے، جبکہ ایجنسی کے اندازے کے مطابق اصل شرح نمو 3.6 فیصد کے آس پاس رہنے کی توقع ہے۔

عوامی ردعمل کم، مگر متوسط طبقہ متاثر

ایس اینڈ پی کے مطابق حکومت کی جانب سے ٹیکسوں میں اضافے کے اقدامات پر شدید عوامی ردعمل متوقع نہیں، تاہم کم آمدنی والے گھرانے اور چھوٹے کاروبار مالی دباؤ کا سامنا کرتے رہیں گے۔

ٹیکس اہداف چیلنجز کا شکار

تجزیے میں کہا گیا ہے کہ ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر سے ٹیکس وصولی کے اہداف مکمل نہیں ہو سکیں گے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ترقیاتی اخراجات میں ممکنہ کمی کی جائے گی، جس سے معاشی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

آئی ایم ایف سے وابستگی برقرار رکھنے کا امکان

ایس اینڈ پی نے اس امر کی بھی نشاندہی کی ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل پیرا رہنے کی کوشش کرے گی تاکہ قرضوں کی قسطیں بروقت حاصل کی جا سکیں۔ ایجنسی نے مالیاتی نظم و نسق سے متعلق حکومتی اعلانات کو توقعات کے مطابق قرار دیا ہے۔