98
پی ٹی آئی اور اپوزیشن اتحاد کا اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے پر اتفاق
پی ٹی آئی اور اپوزیشن اتحاد کا اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اپوزیشن اتحاد نے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ پارٹی کی اعلیٰ سطحی مشاورت اور اپوزیشن جماعتوں…
پی ٹی آئی اور اپوزیشن اتحاد کا اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اپوزیشن اتحاد نے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ پارٹی کی اعلیٰ سطحی مشاورت اور اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے بعد کیا گیا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق، پی ٹی آئی کے بانی سے ان کے وکلاء اور قریبی رشتہ داروں، بشمول بہنوں، نے ملاقات کی جس میں اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔ اس ملاقات میں انہیں اپوزیشن اتحاد اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے اس معاملے پر مؤقف سے بھی آگاہ کیا گیا۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی نے اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آگے بڑھانے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے اس پر عملی اقدامات کی تیاری کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے پارٹی قیادت اور اپوزیشن اتحاد کو اس فیصلے پر عملدرآمد کا مکمل اختیار بھی سونپ دیا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کو صرف پارلیمان کے باہر ہی نہیں بلکہ اندر بھی سخت سیاسی چیلنجز دیے جائیں۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپیکر اور وزیرِاعظم دونوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا آپشن زیر غور ہے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں اس معاملے کو وقتی طور پر مؤخر کر دیا گیا ہے تاکہ یہ تاثر نہ جائے کہ ملک کی نازک صورتحال میں اپوزیشن سیاست کر رہی ہے۔
اسد قیصر کے مطابق، تحریک عدم اعتماد کے لیے موزوں وقت کا تعین کیا جائے گا اور مناسب وقت پر اس آپشن کو استعمال میں لایا جائے گا۔
فی الحال حکومت کی جانب سے اس پیش رفت پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم سیاسی مبصرین کے مطابق یہ اقدام ملکی سیاست میں ایک نئی کشیدگی کو جنم دے سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب علاقائی سلامتی اور معاشی چیلنجز سر اٹھا رہے ہیں۔