98
پاکستان کا اگلا قدم کیا ہوگا؟ خواجہ آصف کا مؤقف سامنے آگیا
"ہم اگلے لیول کے لیے بھی تیار ہیں" — وزیر دفاع خواجہ آصف پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان ہر ممکنہ صورتِ حال کے لیے تیار ہے اور اگر بین الاقوامی طاقتیں اس معاملے میں مداخلت کرتی ہیں تو ان کے ردعمل کے لیے بھی تیاری مکمل ہے۔ اُن کا…
"ہم اگلے لیول کے لیے بھی تیار ہیں” — وزیر دفاع خواجہ آصف
پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان ہر ممکنہ صورتِ حال کے لیے تیار ہے اور اگر بین الاقوامی طاقتیں اس معاملے میں مداخلت کرتی ہیں تو ان کے ردعمل کے لیے بھی تیاری مکمل ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے دفاع میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتے گا۔
راولپنڈی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا: "ہم اپنے گارڈز ڈاؤن نہیں کریں گے۔ اگر دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ چھڑتی ہے تو یہ دنیا بھر کے لیے باعثِ تشویش ہوگا۔”
وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ بھارت نے حالیہ دنوں میں ایک طرف امن کی بات کی ہے، لیکن دوسری جانب اپنی جارحانہ کارروائیاں بھی جاری رکھی ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا: "اگر معاملہ مزید آگے بڑھتا ہے تو پاکستان اس کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔”
"تماشبین بھی لپیٹے جائیں گے”
اپنے بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ عالمی برادری کو صرف تماشائی بننے کے بجائے اب متحرک کردار ادا کرنا ہوگا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر حالات ایٹمی تصادم کی طرف گئے تو صرف پاکستان اور بھارت ہی نہیں بلکہ خطے سے باہر کے ممالک بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے۔
"تماشبین بھی اس صورتحال میں لپیٹے جائیں گے۔ اگر خدانخواستہ ایٹمی حالات پیدا ہوئے تو اس کے اثرات پوری دنیا پر ہوں گے۔ جنگ اگر بڑی ہوئی تو وہ صرف جنوبی ایشیا تک محدود نہیں رہے گی۔”
"ٹرمپ حل چاہتے ہیں”
خواجہ آصف نے کہا کہ ان کا اندازہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس مسئلے کے حل کے خواہاں ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ جنوبی ایشیا کے دورے سے قبل کشیدگی میں کمی آئے۔ ان کے مطابق دنیا اب اس مسئلے کو سنجیدہ لے رہی ہے اور یہ پاکستان کے مؤقف کی جیت ہے کہ اس کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نور خان ایئربیس اور نیشنل کمانڈ اتھارٹی
خواجہ آصف نے وضاحت کی کہ حالیہ بھارتی کارروائی میں نور خان ایئربیس پر ایک گاڑی کے سوا کوئی اور نقصان نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کمانڈ اتھارٹی (جو پاکستان کے جوہری اثاثوں کے امور کی نگران ہے) کا فی الحال کوئی اجلاس طلب نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے شام ساڑھے 8 بجے ایک اہم اجلاس بلایا ہے جس میں تمام قومی قیادت سے مشاورت کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پیغام اتحاد اور یکجہتی کا مظہر ہوگا۔
"بھارت کو واضح پیغام دیا ہے”
وزیرِ دفاع نے کہا کہ اگر پاکستان نے فوری ردعمل نہ دیا ہوتا تو ممکن ہے کہ بھارت دو یا تین ماہ بعد دوبارہ ایسی کارروائی کرتا۔ "ہم نے بھارت کو روکا ہے۔ بھارت کو اب یہ سمجھنا ہوگا کہ پاکستان مزید برداشت نہیں کرے گا۔”