11 ذوالقعدة / May 09

"سکھر، رحیم یار خان اور راولپنڈی میں بھارتی ڈرونز مار گرائے گئے: پاکستانی ذرائع”

پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں ملک کے مختلف علاقوں میں بھارت کی جانب سے بھیجے گئے کئی ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے، جن میں سکھر، رحیم یار خان اور راولپنڈی کے علاقے شامل ہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق راولپنڈی میں ریس کورس ٹرانزٹ کیمپ، فوڈ اسٹریٹ اور اسکیم تھری کے قریب تین ڈرون گرائے گئے، جبکہ سکھر اور رحیم یار خان کے فضائی حدود میں بھی دو بھارتی ڈرونز کو تباہ کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مار گرائے گئے ڈرونز اسرائیلی ساختہ "ہیروپ” ماڈل کے تھے، اور پاکستان اب تک 25 ایسے ڈرونز کو تباہ کر چکا ہے۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ان ڈرونز کی موجودگی دشمن کے "بوکھلاہٹ” اور "مایوسی” کا مظہر ہے۔

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ افواج پاکستان دشمن کے ہر عزائم کو ناکام بنا رہی ہیں اور سرحدوں پر ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جا رہا ہے۔ فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ مار گرائے گئے ڈرونز کے ملبے کو مختلف مقامات سے جمع کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی مکمل جانچ کی جا سکے۔

آزاد کشمیر اور پنجاب میں بھارتی حملے

ڈروں کے حملوں کے علاوہ، منگل اور بدھ کی درمیانی شب بھارت نے آزاد کشمیر کے علاقوں — کوٹلی، مظفر آباد اور باغ — سمیت پنجاب کے مریدکے اور احمدپور شرقیہ میں بھی شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں دو مساجد شہید ہوئیں، جبکہ دو بچوں سمیت کم از کم 31 افراد ہلاک اور 51 زخمی ہوئے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملے رات کی تاریکی میں کیے گئے، جنہیں "بزدلانہ کارروائی” قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان نے ان حملوں کے جواب میں "بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب” دینے کا دعویٰ کیا ہے، تاہم فوجی حکام نے جوابی کارروائی کی تفصیلات فوری طور پر ظاہر نہیں کیں۔

علاقائی تناؤ میں اضافہ

یہ حالیہ واقعات دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کو ایک نئے مرحلے میں داخل کر سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب لائن آف کنٹرول پر بھی وقفے وقفے سے جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

عسکری تجزیہ کاروں کے مطابق ڈرونز کے استعمال میں اضافہ جنوبی ایشیا میں جنگی حکمت عملی میں ایک نئی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے، جو مستقبل میں کسی بڑے تصادم کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔