6 ذوالقعدة / May 04

بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا نوٹس بھیجنے کا فیصلہ، ذرائع کا انکشاف

اسلام آباد — پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی ممکنہ معطلی پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے چند روز کے اندر نئی دہلی کو باضابطہ سفارتی نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ نوٹس سفارتی ذرائع کے ذریعے پہنچایا جائے گا، جس میں بھارت سے معاہدے کی معطلی کی قانونی اور آئینی وجوہات طلب کی جائیں گی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق، انڈس واٹر کمیشن اور متعلقہ وزارتوں — خارجہ، آبی وسائل، اور قانون — کے درمیان ہنگامی مشاورت جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ہے اور آئندہ چند روز میں یہ معاملہ باضابطہ طور پر بھارتی حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق، پاکستان عالمی فورمز پر بھی بھارت کی جانب سے مبینہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج درج کرانے پر غور کر رہا ہے۔ اس کا مقصد بین الاقوامی برادری کو بھارت کی "آبی جارحیت” سے آگاہ کرنا ہے۔

یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی ثالثی کے تحت طے پایا تھا، جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان دریاوں کے پانی کی تقسیم کا واضح نظام موجود ہے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ وہ اس معاہدے کے تحت قانونی برتری رکھتا ہے، اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ بھارت کو جلد یا بدیر اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔

ذرائع نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس حوالے سے تمام ممکنہ اقدامات حکومت اور کابینہ کی منظوری کے بعد ہی اٹھائے جائیں گے۔