1 ذوالقعدة / April 29

افغان طالبان نے امریکی چھوڑے گئے ہتھیار دہشتگردوں کو فروخت کیے، برطانوی میڈیا کا دعویٰ

اقوامِ متحدہ اور عالمی مبصرین کی تشویش، طالبان کا الزامات سے انکار

برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان نے امریکی فوج کے چھوڑے گئے تقریباً 5 لاکھ ہتھیار دہشت گرد گروپوں کو فروخت کر دیے یا اسمگلنگ کے ذریعے ان تک پہنچا دیے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021ء میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد لاکھوں کی تعداد میں امریکی فوجی سازوسامان ان کے ہاتھ لگا، جن میں ہلکے اور بھاری ہتھیار، گاڑیاں، ہیلی کاپٹرز اور دیگر حساس دفاعی ٹیکنالوجی شامل تھی۔

اقوامِ متحدہ اور سیگار کی تشویش

اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ ہتھیار القاعدہ سے منسلک گروپوں کو بھی منتقل ہوئے ہیں، جس سے عالمی سیکیورٹی پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو فوجی سامان میں سے کم از کم نصف ہتھیاروں کا حساب دینے میں ناکام رہے۔

افغانستان میں تعمیرِ نو پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے سیگار (SIGAR) نے بھی ہتھیاروں کی گمشدگی اور ان کے بلیک مارکیٹ میں جانے کی تصدیق کی ہے۔

طالبان کا مؤقف

طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمد اللّٰہ فطرت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ:

"تمام ہتھیار محفوظ ہیں اور اسلحے کی اسمگلنگ یا ضیاع کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔”

امریکی ردعمل

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالے سے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے افغانستان میں 85 ارب ڈالرز مالیت کے جدید ہتھیار چھوڑے، جو اب شدت پسند گروپوں کے ہاتھ لگ چکے ہیں۔

قندھار سے گراؤنڈ رپورٹ

قندھار کے ایک مقامی صحافی نے بتایا کہ ابتدائی طور پر امریکی ہتھیار کھلے عام مارکیٹ میں فروخت ہوتے رہے، تاہم اب ان کی خرید و فروخت انڈرگراؤنڈ نیٹ ورکس کے ذریعے ہو رہی ہے۔