98
منی لانڈرنگ کیس: ارمغان کے خلاف مقدمہ درج، ماہانہ آمدن 4 لاکھ ڈالر تک پہنچنے کا انکشاف
ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ اور قتل کیس میں سنسنی خیز انکشافات، ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرلیا کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کا مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔ مقدمہ اینٹی منی لانڈرنگ سرکل میں سرکار کی مدعیت میں قائم کیا…
ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ اور قتل کیس میں سنسنی خیز انکشافات، ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرلیا
کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کا مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔ مقدمہ اینٹی منی لانڈرنگ سرکل میں سرکار کی مدعیت میں قائم کیا گیا، جس میں ارمغان کے خلاف حوالہ ہنڈی، کرپٹو کرنسی اور جعلسازی کے سنگین الزامات شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق، ملزم ارمغان ہر ماہ جعلسازی سے 3 سے 4 لاکھ امریکی ڈالر کماتا تھا، جنہیں وہ کرپٹو کرنسی میں تبدیل کرتا تھا۔ مزید یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ارمغان نے اپنے 2 ملازمین کے نام پر بینک اکاؤنٹس کھلوائے، اور ان اکاؤنٹس کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا۔
تحقیقات کے مطابق ملزم کے زیر استعمال گاڑیاں بھی کرپٹو کرنسی کی رقم سے خریدی گئیں، جن کی مجموعی مالیت کروڑوں روپے ہے۔ اس کے علاوہ وہ 5 گاڑیاں فروخت بھی کر چکا ہے۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزم نے 2018 میں غیر قانونی کال سینٹر قائم کیا، جہاں سے امریکی شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا تھا۔
ارمغان کے کال سینٹر سے امریکہ میں جعلی کالز کی جاتی تھیں جن میں شہریوں سے حساس معلومات حاصل کی جاتیں، بعدازاں انہی معلومات کے ذریعے ان کے بینک اکاؤنٹس سے رقم نکالی جاتی اور وہ رقم ارمغان تک پہنچائی جاتی۔ اس فراڈ نیٹ ورک میں 25 افراد پر مشتمل ٹیم شامل تھی، جن میں سے ہر فرد یومیہ پانچ افراد کو جعلسازی کا نشانہ بناتا تھا۔
ایف آئی اے کا مزید کہنا ہے کہ ملزم نے اپنے والد کے ساتھ مل کر امریکا میں ایک کمپنی بھی رجسٹر کروائی تھی، جس کا استعمال حوالہ ہنڈی نیٹ ورک کے لیے کیا جا رہا تھا۔
قتل کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ مصطفیٰ عامر، جو کراچی کے علاقے ڈیفنس کا رہائشی تھا، 6 جنوری کو لاپتہ ہوا تھا۔ 14 فروری کو اس کی جلی ہوئی لاش حب کے علاقے سے برآمد ہوئی۔ پولیس تحقیقات کے مطابق، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوست ارمغان کے گھر لے جا کر جھگڑے کے دوران فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔
ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر کے مطابق، مقتول کی لاش کو گاڑی میں رکھ کر حب منتقل کیا گیا اور وہاں گاڑی سمیت جلا دیا گیا۔ ارمغان اور اس کے ساتھی شیراز پر لاش جلانے اور جرم کو چھپانے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
مزید تحقیقات جاری ہیں جبکہ پولیس اور ایف آئی اے کی مشترکہ کوشش سے نیٹ ورک کے دیگر کرداروں کو بھی بے نقاب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔