1 ذوالقعدة / April 29

اسرائیلی مظالم کے خلاف قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد کی منظوری

 

قومی اسمبلی میں اسرائیلی مظالم کے خلاف متفقہ قرارداد منظور، فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف ایک مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، جس میں فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

قرارداد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی، جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان فلسطینی عوام پر اسرائیلی افواج کے حملوں کو انسانیت سوز اور ناقابلِ قبول سمجھتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان 60 ہزار فلسطینی شہداء کو سلام پیش کرتا ہے اور اسرائیلی افواج کے فوری انخلاء کا مطالبہ کرتا ہے۔

ایوان نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے باوجود جاری بمباری پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت عالمی برادری کی ناکامی کا مظہر ہے۔ قرارداد میں اسپتالوں، ایمبولینسز اور رفاحی اداروں کو نشانہ بنانے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں، اور چاہے وہ فلسطین ہو یا کشمیر، بارود ان کی آواز دبانے میں ناکام رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے عالمی سطح پر سنجیدہ مکالمہ ضروری ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی پٹیشن کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے ان تمام ممالک کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کی۔

عطاء تارڑ نے الخدمت فاؤنڈیشن اور جماعت اسلامی کی جانب سے غزہ کو امداد بھیجنے کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ جماعت اسلامی اس وقت ایوان میں موجود نہیں، تاہم ان کی خدمات قابلِ ستائش ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ این ڈی ایم اے نے بھی اس امداد کی ترسیل میں اہم کردار ادا کیا۔

ادھر مختلف سیاسی و مذہبی حلقوں کی جانب سے بھی غزہ پر اسرائیلی مظالم کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ قومی فلسطین کانفرنس میں کہا گیا کہ غزہ میں ظلم کی ایسی مثال تاریخ میں کم ہی ملتی ہے، اور مظلوموں کی حمایت ہر مسلمان پر واجب ہے۔