98
شرجیل میمن: عرفان صدیقی نے پیپلز پارٹی سے تعصب کا مظاہرہ کیا
شرجیل میمن کا ردعمل: ’عرفان صدیقی نے پیپلز پارٹی سے بغض میں قابل مذمت باتیں کیں‘ سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کے حالیہ بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے الفاظ پیپلز پارٹی کے خلاف بغض پر مبنی اور…
شرجیل میمن کا ردعمل: ’عرفان صدیقی نے پیپلز پارٹی سے بغض میں قابل مذمت باتیں کیں‘
سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کے حالیہ بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے الفاظ پیپلز پارٹی کے خلاف بغض پر مبنی اور قابلِ مذمت ہیں۔
کراچی میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ عرفان صدیقی نے صدرِ پاکستان کا حوالہ دے کر یہ کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے نہروں کے مسئلے پر کسی فورم پر مخالفت نہیں کی، جو کہ حقائق کے منافی ہے۔
’پیپلز پارٹی نے ہر فورم پر مخالفت کی، شواہد موجود ہیں‘
شرجیل میمن نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی نے نہری نظام اور متنازعہ پانی کی تقسیم سے متعلق منصوبوں پر ہمیشہ اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے، اور اس حوالے سے متعدد فورمز پر اپنا موقف نہ صرف پیش کیا بلکہ تحریری شواہد کے ساتھ ریکارڈ کا حصہ بھی بنایا۔
"یہ کہنا کہ ہم نے کسی فورم پر مخالفت نہیں کی، سراسر غلط اور جان بوجھ کر مسخ شدہ بیان ہے، جو پارٹی کی جدوجہد کو جھٹلانے کے مترادف ہے۔”
’سیاسی مخالفت کو ذاتی بغض نہ بنایا جائے‘
وزیر اطلاعات سندھ نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری سیاست میں اختلافِ رائے ہوتا ہے لیکن اسے ذاتی بغض یا جماعتی دشمنی کی شکل دینا مناسب نہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ عرفان صدیقی جیسے ذمہ دار سینیٹر سے ایسی باتوں کی توقع نہیں تھی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ صوبوں کے حقوق کی بات کی ہے اور سندھ کے عوام کے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن فورم پر آواز بلند کی ہے۔
پس منظر
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں پانی کی تقسیم اور نئے نہری منصوبوں پر مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان بیانات کا تبادلہ جاری ہے۔ سندھ حکومت ماضی میں بارہا ان منصوبوں پر اعتراضات اٹھا چکی ہے، جبکہ وفاق اور دیگر صوبوں کی جانب سے مختلف وضاحتیں دی جاتی رہی ہیں۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان بیانات کی اس جنگ نے سیاسی درجہ حرارت میں مزید اضافہ کر دیا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب ملک میں آئندہ بجٹ اور سیاسی اتحادوں کے معاملات بھی خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔