2 ذوالقعدة / April 30

کراچی: بلدیہ ٹاؤن میں کار لفٹر گرفتار، ملزم نکلا ملیر کینٹ تھانے کا سب انسپکٹر

کراچی میں ایک حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے، جہاں بلدیہ ٹاؤن سے گرفتار ہونے والا کار لفٹر دراصل ملیر کینٹ تھانے میں تعینات سب انسپکٹر نکلا۔ اس گرفتاری نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اندر موجود کرپٹ عناصر پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔

سب انسپکٹر کے بیٹے کی سرپرستی میں کار چوری کا گینگ سرگرم

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل (اے وی ایل سی) بشیر احمد کے مطابق گرفتار ملزم عرس، ملیر کینٹ تھانے میں سب انسپکٹر کے عہدے پر تعینات تھا۔ مزید تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ ملزم کا بیٹا، دانش سولنگی، ایک بدنام زمانہ کار چوری گینگ کا سرغنہ ہے۔

ایس ایس پی اے وی ایل سی نے بتایا کہ گرفتار ملزم سے جو کار برآمد ہوئی، وہ چند گھنٹے قبل ہی چھینی گئی تھی۔ واردات کے دوران ملزم اور اس کے ساتھیوں نے ایک کار سوار فیملی کو بے دردی سے گھسیٹا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی اور شدید عوامی ردعمل سامنے آیا تھا۔

کار لفٹر گینگ اور پولیس کا مقابلہ

پولیس حکام کے مطابق یہ گینگ کم از کم 10 کار چوروں پر مشتمل ہے، جو کراچی کے مختلف علاقوں میں وارداتیں کر رہا تھا۔ گینگ کا سرغنہ دانش سولنگی چند روز قبل بلدیہ ٹاؤن میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل (اے وی ایل سی) کے اہلکاروں کے ساتھ ایک مقابلے میں ملوث تھا۔

ایس ایس پی بشیر احمد کے مطابق، مقابلے کے دوران دو ملزمان زخمی حالت میں گرفتار کر لیے گئے، جبکہ دانش سولنگی اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ پولیس نے اس گینگ کی مکمل سرکوبی کے لیے چھاپہ مار کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور دانش سولنگی سمیت دیگر مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

پولیس کے اندرونی احتساب پر سوالات

اس واقعے نے کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اندر موجود کرپٹ عناصر کے بارے میں تشویش بڑھا دی ہے۔ ایک ایسا شخص جو خود پولیس میں سب انسپکٹر کے عہدے پر فائز تھا، کس طرح ایک جرائم پیشہ گینگ کا حصہ بنا؟ کیا اس گینگ کو دیگر بااثر افراد کی پشت پناہی حاصل تھی؟

یہ سوالات پولیس کے اندرونی احتساب کے نظام پر بھی انگلیاں اٹھاتے ہیں اور اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مجرموں کو قانون کے شکنجے میں لانے کے لیے پولیس کے اپنے محکمے میں اصلاحات اور سخت نگرانی کی ضرورت ہے۔

مزید تحقیقات جاری

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ وہ کتنے عرصے سے کار چوری کی وارداتوں میں ملوث تھا اور اس کے نیٹ ورک میں اور کون لوگ شامل ہیں۔ کراچی میں کار چوری کے واقعات میں اضافے کے پیش نظر، اس کیس کو ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کے بعد پولیس کے اندرونی معاملات پر مزید چھان بین کا امکان ہے۔