2 ذوالقعدة / April 30

رہائشی علاقے میں کمرشل سرگرمیاں: سندھ ہائی کورٹ نے ڈی جی سیپا اور ڈی جی کے ڈی اے کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے پوش علاقے کلفٹن میں رہائشی علاقے میں غیر قانونی کمرشل سرگرمیوں کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ڈی جی سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) اور ڈی جی کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ دونوں افسران کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔

عدالت کا سخت موقف

سماعت کے دوران عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رہائشی علاقوں میں غیر قانونی کاروباری سرگرمیوں کو روکنے کے لیے پہلے ہی احکامات دیے جا چکے ہیں، لیکن حکام نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔ عدالت نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا بھی عندیہ دیا۔

ایس بی سی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ادارے کے نئے ڈائریکٹر جنرل نے گزشتہ روز ہی چارج سنبھالا ہے اور وہ عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد کریں گے۔ اس پر عدالت نے حکم دیا کہ ڈی جی ایس بی سی اے اگلی سماعت پر رپورٹ سمیت پیش ہوں۔

کیس کا پس منظر

یہ کیس ایک شہری کی جانب سے دائر درخواست پر زیرِ سماعت ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ کلفٹن کے رہائشی علاقے میں غیر قانونی طور پر ایک ریسٹورنٹ چلایا جا رہا ہے۔ شہری نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ رہائشی علاقوں میں کمرشل سرگرمیاں نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ مقامی رہائشیوں کے لیے بھی مشکلات کا باعث بنتی ہیں۔

اگلی سماعت اور مزید کارروائی

سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 27 فروری تک ملتوی کر دی ہے اور ڈی جی ایس بی سی اے کو حکم دیا ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر اپنی رپورٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔

عدالتی فیصلے کے ممکنہ اثرات

ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کا یہ سخت موقف شہر میں رہائشی علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں کے خلاف ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتا ہے۔ اس فیصلے کے بعد دیگر غیر قانونی کاروباری سرگرمیوں کے خلاف بھی کارروائی متوقع ہے، جبکہ سرکاری افسران کی گرفتاری کے احکامات سے سرکاری اداروں پر مزید دباؤ بڑھ سکتا ہے۔

یہ معاملہ کراچی میں بڑھتی ہوئی غیر قانونی تعمیرات اور زمین کے غلط استعمال کے مسئلے کو بھی اجاگر کرتا ہے، جس پر عدالت پہلے بھی کئی بار احکامات جاری کر چکی ہے۔