4 ذوالقعدة / May 02

وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات: عدالتی اصلاحات پر مشاورت

اسلام آباد میں وزیراعظم پاکستان اور چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، جو عدالتی اصلاحات کے ایجنڈے کا حصہ قرار دی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق، یہ ملاقات چیف جسٹس کی دعوت پر ہوئی، جس میں عدالتی پالیسی سازی اور اصلاحاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

عدالتی اصلاحات: اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لینے کا عندیہ

سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق، چیف جسٹس نے وزیراعظم سے گفتگو میں واضح کیا کہ عدالتی اصلاحات کے لیے اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی پالیسی سازی ایک وسیع عمل ہے، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے شامل کی جانی چاہیے تاکہ یہ اصلاحات غیر متنازع اور دیرپا ثابت ہوں۔

عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس کا ایجنڈا

چیف جسٹس نے عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس کا ایجنڈا وزیراعظم کو بھیجا تھا اور اس حوالے سے تجاویز طلب کی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کی مشاورت سے ہی ایسی اصلاحات ممکن ہو سکتی ہیں، جو انصاف کے نظام کو مؤثر اور شفاف بنا سکیں۔

وزیراعظم کے ہمراہ اہم حکومتی شخصیات کی شرکت

ملاقات میں وزیر قانون اور وفاقی وزیر احمد چیمہ وزیراعظم کے ہمراہ شریک ہوئے، جبکہ سپریم کورٹ کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکریٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن بھی موجود تھے۔ اس ملاقات کو عدالتی اور قانونی حلقوں میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو پاکستان کے عدالتی نظام میں اصلاحات کے عمل کو تیز کر سکتی ہے۔

وزیراعظم کو اعزازی شیلڈ پیش

سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وزیراعظم کو ایک اعزازی شیلڈ بھی پیش کی، جو عدالتی اداروں اور حکومت کے درمیان مثبت تعلقات اور تعاون کی علامت سمجھی جا رہی ہے۔

اصلاحاتی عمل کی سمت کیا ہوگی؟

سیاسی اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت، عدلیہ اور اپوزیشن ایک مؤثر مکالمے کے ذریعے متفقہ عدالتی اصلاحات پر متفق ہو جاتے ہیں تو یہ پاکستان کے عدالتی نظام میں ایک تاریخی پیش رفت ہوگی۔ تاہم، یہ دیکھنا باقی ہے کہ اپوزیشن ان اصلاحات پر کیا ردِعمل دیتی ہے اور کیا واقعی اسے اعتماد میں لیا جائے گا؟