98
عمران خان کا دوسرا خط: قید کی سختیوں کا شکوہ، شفاف انتخابات کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کے نام دوسرا کھلا خط تحریر کیا، جس میں انہوں نے اپنی قید کی مشکلات اور ملکی سیاسی صورتِ حال پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ خط میں عمران خان نے لکھا کہ انہیں سخت ترین قید…
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کے نام دوسرا کھلا خط تحریر کیا، جس میں انہوں نے اپنی قید کی مشکلات اور ملکی سیاسی صورتِ حال پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
خط میں عمران خان نے لکھا کہ انہیں سخت ترین قید میں رکھا گیا ہے، جہاں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں "موت کی چکی” میں ڈال دیا گیا، جہاں 20 دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا اور پانچ روز تک بجلی بند رہی، جس کی وجہ سے وہ مکمل اندھیرے میں رہنے پر مجبور تھے۔
عمران خان نے الزام عائد کیا کہ انتخابات سے قبل دھاندلی کی گئی اور نتائج میں ردوبدل کر کے حکومت قائم کی گئی۔ ان کے مطابق، عدلیہ پر اثر انداز ہونے کے لیے 26 ویں آئینی ترمیم کی گئی، جبکہ اظہارِ رائے کی آزادی کو دبانے کے لیے سخت قوانین نافذ کیے گئے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی آئی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور انہیں جیل میں ہر ممکن طریقے سے دباؤ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عمران خان نے شکوہ کیا کہ ان سے ورزش کا سامان، ٹی وی اور کتابیں تک لے لی گئی ہیں، جبکہ ان کے بیٹوں سے محض تین مرتبہ بات کروائی گئی اور عدالتی احکامات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
عمران خان نے آرمی چیف کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا کہ ملک میں سیاسی استحکام کے لیے عوام کو آزادانہ اور شفاف انتخابات کا موقع دیا جائے، کیونکہ ان کے بیان کردہ چھ نکات پر اگر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان کی حمایت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ "ملکی معیشت کی بحالی اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے کہ طاقت کے بجائے آئین اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔”