2 ذوالقعدة / April 30

16 سال کی قانونی جنگ کے بعد پاکستانی پناہ گزین خاتون نے برطانیہ میں کیس جیت لیا

لندن: پاکستانی نژاد پناہ گزین خاتون نادرہ الماس نے 16 سال طویل قانونی جنگ کے بعد برطانیہ میں اپنا کیس جیت لیا ہے۔ عدالت نے برطانوی حکومت کو نادرہ الماس کو 1 لاکھ پاؤنڈ کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

نادرہ الماس 2004 میں طالب علم کے ویزے پر پاکستان سے برطانیہ آئی تھیں، لیکن ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی وہ برطانیہ میں ہی مقیم رہیں۔ 2018 میں برطانوی ہوم آفس کے اہلکاروں نے انہیں ہتھکڑیاں لگا کر حراست میں لے لیا تھا، جس کے بعد انہیں ملک بدر کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم، دو ہفتے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ نادرہ کا کہنا تھا کہ اگر انہیں پاکستان واپس بھیجا گیا تو انہیں ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑے گا۔

نادرہ الماس کا تعلق پاکستان کی عیسائی برادری سے ہے، اور ان کا مؤقف تھا کہ وہ اپنے مذہبی عقائد کی وجہ سے پاکستان میں عدم تحفظ محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے برطانوی حکومت کے خلاف پناہ گزین کے درجے کے حصول کے لیے قانونی جنگ لڑی، جس میں انہیں کامیابی ملی۔ تاہم، حکومت کو انہیں پناہ گزین کا درجہ دینے میں تین سال لگ گئے۔ اس دوران نادرہ کو نہ تو کام کرنے کی اجازت تھی اور نہ ہی سفر کرنے کی۔

نادرہ الماس نے بتایا کہ ان تین سالوں میں انہیں گزر بسر کے لیے اہل خانہ اور دوستوں پر انحصار کرنا پڑا، جس کی وجہ سے ان کی خود اعتمادی مجروح ہوئی اور انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ ویزے کی مدت سے زیادہ قیام پر ان کے ساتھ مجرمانہ سلوک کیا گیا۔

عدالت نے نادرہ الماس کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے برطانوی حکومت کو انہیں 1 لاکھ پاؤنڈ کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ فیصلہ نادرہ کی طویل قانونی جنگ کی کامیابی کو ظاہر کرتا ہے، جس میں انہوں نے اپنے حقوق کے لیے مسلسل جدوجہد کی۔

نادرہ الماس کا کیس برطانیہ میں پناہ گزینوں کے حقوق اور ان کے ساتھ سلوک کے حوالے سے اہم بحث کا باعث بنا ہے۔ ان کی کامیابی نے دیگر پناہ گزینوں کو بھی اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی ترغیب دی ہے۔