1 ذوالقعدة / April 29

یہ خبر کینیڈا اور امریکہ کے درمیان تجارتی کشیدگی میں ایک نئے موڑ کی نشاندہی کرتی ہے، جہاں اونٹاریو نے امریکی شراب پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اونٹاریو کے پریمیئر ڈگ فورڈ نے اس فیصلے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈین اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کے ردعمل کے طور پر پیش کیا ہے۔

امریکی شراب پر پابندی کا اطلاق

ڈگ فورڈ کے اعلان کے مطابق، منگل سے اونٹاریو کی تمام دکانوں سے امریکی شراب ہٹا دی جائے گی۔ اونٹاریو میں اس وقت امریکی شراب کی 3,600 مصنوعات فروخت کے لیے دستیاب ہیں، جن کی سالانہ فروخت ایک ارب ڈالر سے زائد ہے۔ فورڈ نے مزید کہا کہ وہ دیگر امریکی مصنوعات کی فروخت روکنے کے بھی احکامات جاری کر رہے ہیں، جس سے امریکی برآمدات پر مزید اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

کینیڈین حکومت کی جوابی حکمت عملی

اس سے قبل کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کینیڈین اسٹیل، ایلومینیم اور دیگر مصنوعات پر اضافی ٹیرف کے جواب میں کیا گیا۔ کینیڈا کی حکومت نے اسے قومی مفاد میں ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے تجارتی فیصلوں کے خلاف مضبوط ردعمل دینا ضروری ہے۔

دیگر صوبوں کا ردعمل

اونٹاریو کے بعد، کینیڈا کے مشرقی صوبے نوا اسکوشا کے وزیراعظم نے بھی امریکی مصنوعات پر پابندی کے حوالے سے اونٹاریو کی پیروی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ دوسری جانب برٹش کولمبیا کے وزیراعظم ڈیوڈ ایبی نے بھی اپنے صوبے میں امریکی مصنوعات کی فروخت کو روکنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

تجارتی تعلقات پر اثرات

یہ اقدامات کینیڈا اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی تنازعے کو مزید سنگین بنا سکتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک نے مذاکرات کے ذریعے حل نہ نکالا تو یہ تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کر سکتی ہے، جس سے نہ صرف کاروباری ادارے بلکہ عام صارفین بھی متاثر ہوں گے۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے معاشی ماہرین نے کہا کہ اگر امریکہ اور کینیڈا کے درمیان تجارتی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تو دونوں ممالک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔