98
غزہ میں تباہ شدہ اسرائیلی ٹینک بچوں کے کھیل کا میدان بن گیا
غزہ میں تباہ شدہ اسرائیلی ٹینک، فلسطینی بچوں کے کھیل کا میدان بن گئے غزہ میں جاری جنگ کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں تباہ ہونے والے اسرائیلی ٹینک اب مقامی بچوں اور نوجوانوں کے لیے کھیل اور تفریح کا ذریعہ بن چکے ہیں۔ کبھی خوف اور دہشت کی علامت سمجھے جانے والے یہ…
غزہ میں تباہ شدہ اسرائیلی ٹینک، فلسطینی بچوں کے کھیل کا میدان بن گئے
غزہ میں جاری جنگ کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں تباہ ہونے والے اسرائیلی ٹینک اب مقامی بچوں اور نوجوانوں کے لیے کھیل اور تفریح کا ذریعہ بن چکے ہیں۔ کبھی خوف اور دہشت کی علامت سمجھے جانے والے یہ جنگی ہتھیار اب فلسطینی عوام کی مزاحمت اور حوصلے کی علامت کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔
تباہ شدہ ٹینکوں پر کھیلتے فلسطینی بچے
حال ہی میں سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں فلسطینی بچوں کو تباہ شدہ اسرائیلی ٹینکوں پر چڑھ کر کھیلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کچھ بچے ان کے اندر جھانک رہے ہیں، جبکہ کچھ ان پر بیٹھ کر ہنسی مذاق میں مصروف نظر آتے ہیں۔ ایک ویڈیو میں ایک نوجوان کو ٹینک سے نیچے کودتے اور اس کا اندرونی جائزہ لیتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ مناظر ایک ایسے علاقے کے ہیں جو حال ہی میں شدید بمباری اور لڑائی کی لپیٹ میں رہا۔ اسرائیلی فوج کے یہ ٹینک کبھی فلسطینیوں کے لیے خوف کی علامت ہوا کرتے تھے، لیکن اب فلسطینی بچوں کے لیے یہ کھیل کا سامان بن چکے ہیں۔
مزاحمت کی علامت بنے جنگی ہتھیار
فلسطینی عوام، جو کئی دہائیوں سے اسرائیلی جارحیت کا سامنا کر رہے ہیں، ان ٹینکوں کو نہ صرف تباہ شدہ جنگی ہتھیار کے طور پر دیکھ رہے ہیں بلکہ انہیں اسرائیلی فوجی برتری کے خاتمے اور فلسطینی مزاحمت کی کامیابی کی علامت بھی قرار دے رہے ہیں۔
اسرائیل، جو اپنی جدید ٹیکنالوجی اور فوجی طاقت کے باعث ناقابل تسخیر سمجھا جاتا تھا، غزہ میں جاری جنگ میں اپنے کئی ٹینکوں اور فوجی گاڑیوں سے محروم ہو چکا ہے۔ ان ہی میں سے کچھ ٹینک اب کھنڈر کی صورت میں کھلے میدانوں میں کھڑے ہیں، جہاں فلسطینی بچے بے خوف ہو کر ان پر چڑھ رہے ہیں، کھیل رہے ہیں اور اپنی آزادی کے خواب دیکھ رہے ہیں۔
غزہ میں زندگی اور جنگ کے بیچ کا تضاد
یہ منظر اس تلخ حقیقت کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ غزہ میں بچے کس طرح جنگ کے سائے میں پرورش پا رہے ہیں۔ جہاں دنیا کے دوسرے حصوں میں بچے جھولوں، پارکوں اور اسکولوں میں وقت گزارتے ہیں، وہیں غزہ کے بچے تباہ شدہ ٹینکوں پر کھیلنے پر مجبور ہیں۔
فلسطینیوں کے لیے یہ منظر شاید ایک طرح کی علامتی فتح ہو، لیکن اس کے پیچھے چھپی جنگ کی تباہ کاریوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ غزہ میں ہزاروں جانیں ضائع ہو چکی ہیں، لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور شہر کا بیشتر حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔
آگے کیا ہوگا؟
اسرائیلی فوج کی جارحیت کے باوجود فلسطینیوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ غزہ میں تباہ شدہ اسرائیلی ٹینک نہ صرف ایک جنگی نقصان کی یادگار ہیں بلکہ ایک واضح پیغام بھی دیتے ہیں کہ فلسطینی عوام آج بھی اپنی مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یہ ٹینک جو کبھی اسرائیلی فوجی طاقت کی علامت تھے، آج فلسطینیوں کے لیے ایک مختلف پیغام دے رہے ہیں—کہ جنگ سے تباہ حال بھی، زندگی جینے کی امید ختم نہیں ہوتی۔