3 ذوالقعدة / May 01

مصطفیٰ کمال: خالد مقبول صدیقی سے کوئی لڑائی نہیں

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے خالد مقبول صدیقی سے اختلافات کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت دی ہے کہ دونوں رہنما مختلف مسائل پر مشاورت کرتے ہیں اور ان کے درمیان کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے۔

پارٹی کے اندرونی معاملات

جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم حکومت میں شامل ہوئے 10 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے، مگر اب تک سندھ اسمبلی میں پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے عہدوں کا اعلان نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں عہدوں کی تقسیم کے حوالے سے موجود ابہام کو ختم کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ پاکستان میں ایسی کون سی پارٹی ہے جس میں صرف چیئرمین کے پاس عہدہ ہو اور دیگر رہنماؤں کے پاس کوئی ذمہ داری نہ ہو؟

پارٹی کی مرکزی کابینہ پر سوالات

مصطفیٰ کمال نے ایم کیو ایم کی مرکزی کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے سوال کو خالد مقبول صدیقی کی ذمہ داری قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کب ہوگا، یہ سوال خالد مقبول سے پوچھا جائے۔

حکومتی کارکردگی پر تنقید

مصطفیٰ کمال نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کو ایم کیو ایم کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایم کیو ایم اپنے حلقوں میں ناکام ہوئی تو اس کا فائدہ نہ تو مسلم لیگ ن کو ہوگا اور نہ ہی پیپلز پارٹی کو، بلکہ ان کے اجتماعی مخالفین کو ہوگا۔

کراچی کے بلدیاتی نظام پر اعتراضات

کراچی کے لوکل گورنمنٹ نظام کے حوالے سے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ موجودہ نظام کی ناکامی کے ذمہ دار لوگ ہیں، نظام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں لوکل گورنمنٹ کا نظام عملاً غیر موجود ہے اور یہ شہریوں کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے۔

نتیجہ

مصطفیٰ کمال کے ان بیانات نے ایم کیو ایم کے اندرونی معاملات اور حکومتی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں، جو آنے والے دنوں میں پارٹی اور حکومت کے تعلقات پر مزید روشنی ڈال سکتے ہیں۔