2 ذوالقعدة / April 30

قرضوں سے نجات کے لیے معیشت کی اصلاح ضروری: وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے ڈیووس میں ایک مذاکرے کے دوران پاکستان کی معیشت کے مسائل اور ان کے حل پر تفصیل سے بات کی۔ وزیرِ خزانہ نے کہا کہ اپنا گھر درست کیے بغیر قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا ممکن نہیں، اور معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں۔

کرنٹ اکاؤنٹ اور فسکل خسارے کے مسائل

محمد اورنگزیب نے پاکستان کے معاشی چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ اور فسکل اکاؤنٹ کا جڑواں خسارہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ رہا ہے۔ ان کے مطابق، فسکل خسارے کی بنیادی وجہ 9 سے 10 فیصد کی غیر پائیدار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح ہے، جسے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ذریعے 13 فیصد تک لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ٹیکس نظام کی بہتری پر زور

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ قوموں کا باعزت مقام حاصل کرنے کے لیے ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں اضافہ ضروری ہے۔ حکومت اخراجات میں کمی اور قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ کم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی قرض ٹو جی ڈی پی شرح 78 فیصد سے کم ہو کر 67 فیصد پر آ گئی ہے، جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔

قرضوں کا مؤثر استعمال ضروری

وزیرِ خزانہ نے واضح کیا کہ قرض لینا بذات خود مسئلہ نہیں، بلکہ قرضوں کا صحیح استعمال ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں کو خرچے چلانے یا سبسڈیز دینے کے بجائے پیداواری صلاحیت بڑھانے اور برآمدات کو فروغ دینے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

پائیدار ترقی اور برآمدات پر توجہ

محمد اورنگزیب نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرحِ نمو جیسے ہی 4 فیصد تک پہنچتی ہے، معیشت کا درآمدات پر انحصار ادائیگیوں کے توازن کو بگاڑ دیتا ہے، جس کے نتیجے میں بار بار آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت معیشت کے "ڈی این اے” کو تبدیل کرنے اور برآمدات کے ذریعے استحکام لانے پر کام کر رہی ہے۔

نجی شعبے کا کردار اور سی پیک فیز ٹو

وزیرِ خزانہ نے نجی شعبے کو معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں حکومت ٹو حکومت کے بجائے بزنس ٹو بزنس ماڈل پر توجہ دی جائے گی۔ چینی کمپنیوں کو پاکستان میں پیداواری یونٹس منتقل کرنے پر قائل کیا جائے گا، تاکہ پاکستان برآمدات کا مرکز بن سکے۔

عالمی بینک اور نوجوانوں کے لیے مواقع

محمد اورنگزیب نے عالمی بینک کے ساتھ 10 سالہ رفاقتی پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے بڑھتی آبادی، غربت، اور ماحولیاتی چیلنجز پر قابو پایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئی ٹی شعبے میں نوجوانوں کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں، اور ان کی عالمی مارکیٹ میں شمولیت ملک کے لیے خوش آئند ہے۔

کیپٹل مارکیٹ کی اصلاحات

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان مصر کے تجربات سے سیکھتے ہوئے کیپٹل مارکیٹ تک رسائی کو متنوع بنانے اور کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے پانڈا بانڈز کے ذریعے چینی کیپٹل مارکیٹ تک رسائی کے منصوبے کا بھی ذکر کیا۔

نتیجہ

محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت کی پائیدار ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور اس مقصد کے لیے وسیع پیمانے پر اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان اقدامات سے پاکستان معاشی خودمختاری اور استحکام حاصل کرے گا۔