98
کولکتہ میں لرزہ خیز واقعہ: سنجے رائے ریپ اور قتل کیس میں مجرم قرار
کولکتہ: ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کیس میں سنجے رائے مجرم قرار بھارتی ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے لرزہ خیز واقعے کے مرکزی ملزم سنجے رائے کو عدالت نے مجرم قرار دے دیا ہے۔ عدالتی فیصلہ کولکتہ کی سول اور کریمنل کورٹ نے سنجے…
کولکتہ: ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کیس میں سنجے رائے مجرم قرار
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے لرزہ خیز واقعے کے مرکزی ملزم سنجے رائے کو عدالت نے مجرم قرار دے دیا ہے۔
عدالتی فیصلہ
کولکتہ کی سول اور کریمنل کورٹ نے سنجے رائے، جو پولیس رضاکار کے طور پر کام کر رہا تھا، کو جرم ثابت ہونے پر سزا کا مستحق قرار دیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ ٹھوس شواہد اور گواہیوں کی روشنی میں سنایا۔
واقعے کی تفصیلات
بھارتی میڈیا کے مطابق، یہ افسوسناک واقعہ 9 اگست 2024 کو کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اسپتال میں پیش آیا تھا، جہاں 31 سالہ پوسٹ گریجویٹ تربیتی ڈاکٹر کی لاش سیمینار ہال سے برآمد ہوئی۔ ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ خاتون ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی کے بعد ان کا بہیمانہ قتل کیا گیا۔ ان کی لاش پر چہرے اور جسم کے دیگر حصوں پر زخموں کے نشانات موجود تھے۔
ثبوتوں کی بنیاد پر فیصلہ
جج انیرباس داس نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پیش کیے گئے شواہد سے ملزم پر الزامات ثابت ہوتے ہیں۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مجرم کو عمر قید یا موت کی سزا 20 جنوری 2025 کو سنائی جائے گی۔
معاشرتی غم و غصہ
اس واقعے نے بھارت بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی۔ خواتین کی حفاظت اور اسپتالوں میں بہتر سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے شدید مطالبات کیے جا رہے ہیں۔
پس منظر
یہ واقعہ بھارت میں خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کا ایک اور افسوسناک باب ہے۔ سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور حکومت سے فوری اور سخت اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
آگے کا لائحہ عمل
20 جنوری کو عدالت سزا کا حتمی فیصلہ سنائے گی، جس میں مجرم کو عمر قید یا موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف متاثرہ کے خاندان کے لیے انصاف کی امید ہے بلکہ معاشرے کے لیے ایک مضبوط پیغام بھی ہوگا کہ خواتین کے خلاف جرائم کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
یہ کیس بھارت میں خواتین کے تحفظ کے لیے نظام عدل کے کردار پر بھی روشنی ڈالتا ہے اور ایک مثال قائم کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔