1 ذوالقعدة / April 29

ریاستی ملکیتی اداروں کے خسارے اور اصلاحاتی اقدامات، وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا بیان

پاکستان کے وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ کے اجلاس میں ریاستی ملکیتی اداروں کے خسارے اور حکومتی اصلاحاتی اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ سرکاری ادارے ہر سال سیکڑوں ارب روپے کے خسارے کا سامنا کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان اداروں میں بنیادی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

حکومت کا کردار: کاروبار یا سازگار ماحول؟

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت کا بنیادی کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ ملک میں کاروبار کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ماضی میں حکومت کاروباری سرگرمیوں میں حد سے زیادہ ملوث رہی، جس کے منفی اثرات سامنے آئے ہیں۔

ادارہ جاتی تبدیلیاں اور اصلاحات

وزیرِ قانون نے بتایا کہ نارکوٹکس کنٹرول کو وزارتِ داخلہ کے تحت اور ایوی ایشن کو وزارتِ دفاع میں شامل کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، کیڈ (CAD) اور پی ڈبلیو ڈی (PWD) جیسے ادارے ختم کر دیے گئے ہیں تاکہ حکومتی ڈھانچے کو مزید مختصر اور مؤثر بنایا جا سکے۔

ملازمین کے لیے اقدامات

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وہ ملازمین جن کی سروس کی معیاد پوری ہو چکی ہے، انہیں قبل از وقت ریٹائرمنٹ دی جائے گی۔ ایسے ملازمین کے لیے خصوصی پیکجز کی پیشکش بھی کی جا رہی ہے جن کی مدتِ ملازمت 7 سال یا اس سے کم رہ گئی ہے۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ دیگر ملازمین کے لیے "سرپلس پول” کا آپشن رکھا گیا ہے تاکہ ان کے لیے روزگار کے مواقع محدود نہ ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ رائٹ سائزنگ کے عمل میں کسی کو بلاوجہ بے روزگار کرنے کا ارادہ نہیں، اور یہ تمام عمل قانونی فریم ورک کے تحت مکمل کیا جائے گا۔

شفافیت کی یقین دہانی

وزیرِ قانون نے یقین دہانی کرائی کہ کسی ملازم کو قانون سے بالاتر ہو کر نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں کی اصلاحات اور "تراش خراش” کے ذریعے مالی اور عملی کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یہ اقدامات پاکستان میں ریاستی اداروں کے طویل المدتی خسارے کو کم کرنے اور حکومتی وسائل کے بہتر استعمال کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ وزیرِ قانون نے اس عمل کو شفاف، منصفانہ اور قانونی دائرے میں رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔