2 ذوالقعدة / April 30

پی ٹی آئی کا این آر او کا مطالبہ سیاسی طور پر ناممکن، اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ اجلاس سے خطاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے این آر او کے مطالبات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ مطالبات قانونی اور اخلاقی حدود کے خلاف ہیں اور ان پر عمل ممکن نہیں۔

حسین نواز کے خلاف انکوائری کا تذکرہ

اعظم نذیر تارڑ نے اپنی تقریر میں کہا کہ حسین نواز کے خلاف انکوائری پی ٹی آئی کے سابق مشیر شہزاد اکبر نے شروع کی تھی، لیکن وہ خود اپنے لگائے گئے الزامات کی حقیقت سے نمٹنے میں ناکام رہے۔

190 ملین پاؤنڈ کیس

وفاقی وزیر نے 190 ملین پاؤنڈ کیس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک "اوپن اینڈ شٹ ٹرانزیکشن” ہے، جس میں پی ٹی آئی کی کابینہ نے خفیہ طور پر فیصلے کیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ رقم پراپرٹی ٹائیکون کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی، لیکن بعد میں سپریم کورٹ نے پی ڈی ایم کی درخواست پر یہ رقم اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دی۔

این آر او کے مطالبات پر تنقید

اعظم نذیر تارڑ نے پی ٹی آئی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ این آر او نہ دینے کے دعوے کرتے رہے، لیکن اب خود این آر او کے مطالبات سامنے لے کر آئے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ دہشت گردی یا کرپشن کے الزامات میں قید افراد کو ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے رہا کیا جائے، جو کہ کسی بھی صورت ممکن نہیں۔

مذاکراتی عمل جاری

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کا عمل جاری ہے اور پی ٹی آئی سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کریں، لیکن تاحال کوئی تحریری تجاویز موصول نہیں ہوئیں۔

اخلاقیات اور قانون پر زور

وفاقی وزیر قانون نے زور دیا کہ کرپشن کے الزامات سے بچنے کے لیے مذہب کو ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاشی ترقی کو بے بنیاد تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

پروڈکشن آرڈرز پر دوہرے معیار

اعظم نذیر تارڑ نے سابقہ حکومت کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں رانا ثناء اللّٰہ کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کیے گئے تھے، لیکن آج پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کر رہی ہے۔