2 ذوالقعدة / April 30

شیر افضل مروت کے شوکاز نوٹس پر پارلیمانی پارٹی اجلاس میں تبادلہ خیال

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شیر افضل مروت کے شوکاز نوٹس کا معاملہ زیر بحث آیا۔ اس موقع پر شیر افضل مروت نے مطالبہ کیا کہ ان کے شوکاز نوٹس کے معاملے پر فیصلہ کرنے کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان پر مشتمل ایک غیرجانبدار کمیٹی تشکیل دی جائے۔

کمیٹی کے لیے غیرجانبدار اراکین کا مطالبہ

شیر افضل مروت نے کہا کہ اس سے قبل تشکیل دی گئی کمیٹی میں یکطرفہ سوچ رکھنے والے افراد شامل تھے، جو معاملے کی منصفانہ تحقیقات کے لیے مناسب نہیں تھا۔ انہوں نے زور دیا کہ نئی کمیٹی میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے دو دو ممبران کو شامل کیا جائے تاکہ معاملے کو غیرجانبدارانہ طریقے سے دیکھا جا سکے۔

شوکاز نوٹس پر مؤقف

شیر افضل مروت نے واضح کیا کہ وہ کمیٹی کے سامنے اپنا مؤقف پیش کریں گے اور نوٹس کے حوالے سے تفصیل سے وضاحت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا، "میں کمیٹی کو مطمئن کرنے کے لیے مکمل جواب دوں گا۔”

پارلیمانی پارٹی کا موقف

ذرائع کے مطابق، اجلاس کے دوران پارلیمانی پارٹی نے ارکان کو میڈیا پر کھل کر اختلافی بیانات دینے سے گریز کرنے کی ہدایت کی۔ پارٹی نے کہا کہ اندرونی معاملات پر عوامی سطح پر بات کرنے سے پارٹی ڈسپلن متاثر ہو سکتا ہے۔

شوکاز نوٹس کا پس منظر

پارٹی نے شیر افضل مروت کو ڈسپلن کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔ نوٹس کے متن میں کہا گیا کہ شیر افضل مروت، بطور ممبر اسمبلی اور کور کمیٹی، مذاکراتی عمل کا مکمل ادراک رکھتے ہیں اور کسی مذاکراتی ٹیم کے رکن کے خلاف عوامی بیان دینے سے اجتناب کرنا چاہیے تھا۔

پارٹی ڈسپلن پر زور

یہ اقدام پارٹی کے اندرونی نظم و ضبط کو یقینی بنانے اور ارکان کے درمیان اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ شیر افضل مروت کی جانب سے کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ پارٹی قیادت کے لیے ایک اہم چیلنج ہے، جو اس معاملے کو دانشمندی سے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

یہ معاملہ پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی سیاسی ماحول اور ڈسپلن برقرار رکھنے کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے، جہاں پارٹی کے فیصلے اور بیانات عوامی سطح پر زیر غور آ رہے ہیں۔