1 ذوالقعدة / April 29

خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف مقدمات کو "سیاسی انتقام کا نتیجہ” قرار دیا ہے۔

ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف پنجاب میں 99 اور اسلام آباد میں 74 ایف آئی آرز درج کی گئیں، جو ان کی گرفتاری کے بعد سامنے آئیں۔

بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ یہ مقدمات غیر قانونی ہیں اور ان کا مقصد بانی پی ٹی آئی کے سیاسی کردار کو محدود کرنا ہے۔ انہوں نے کہا، "جیل میں قید ایک شخص کیسے کسی جرم کا ارتکاب کر سکتا ہے؟ یہ الزامات سراسر بے بنیاد ہیں اور حکومت کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتے ہیں۔”

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پارٹی ان مقدمات کا عدالتوں میں مقابلہ کرے گی اور آئینی طور پر اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ "حکومت کی جانب سے کیے گئے یہ اقدامات ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔”

یہ مقدمات ایسے وقت میں درج کیے گئے ہیں جب ملک میں سیاسی درجہ حرارت عروج پر ہے اور حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ دوسری جانب، حکومت نے ان الزامات پر تاحال کوئی واضح ردعمل نہیں دیا ہے

سیاسی مبصرین کے مطابق، بانی پی ٹی آئی کے خلاف اس نوعیت کے مقدمات ملک میں سیاسی انتشار کی نشاندہی کرتے ہیں۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ ان الزامات کا مقصد بانی پی ٹی آئی کو عوامی حمایت سے محروم کرنا ہے، جبکہ دیگر اسے قانون کی بالادستی کا حصہ قرار دیتے ہیں۔