11 جُمادى الأولى / November 14

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ابھی جو مسودہ لیک ہوا ہے اس کے مطابق تو کوئی بھی ان سے اتفاق نہیں کر سکتا۔

آئینی ترمیم سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ آئینی ترامیم کا مسودہ شیئر نہیں کیا گیا، ہمیں صرف انفارمیشن دی گئی تھی اور اسی کے مطابق ہم غور کر رہے تھے۔

بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ تھا کہ مسودہ دے دیں، پہلے ہم اسے دیکھیں اور بحث کریں گے، اگر آپ کے پاس ڈرافٹ ہی نہیں تو ہم نے ڈسکس کس چیز پر کرنا ہے؟

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ججز کو جب چاہے ٹرانسفر کر دو، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کو کوئٹہ بھیج دیں گے اور نہیں جاتے تو استعفیٰ لے لیں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اس طرح عدلیہ پر بہت بڑی قدغن آجائے گی، جس طرح سے نئی عدالت بنا رہے ہیں، سپریم کورٹ کے سارے اختیارات لے لیں گے۔

بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ آئینی ترامیم ہیں، یہ صرف غلط فہمی ہو رہی ہے۔