11 جُمادى الأولى / November 14

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سول جج شائستہ خان کنڈی نے علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس پر سماعت کی۔

عدالت نے علی امین گنڈاپور کی طبی بنیادوں پر حاضری سے معافی کی درخواست مسترد کر دی۔

عدالت نے ایس ایچ اوبھارہ کہو کو کل علی امین گنڈا پور کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

جج اور وکلاء کے درمیان مکالمہ

علی امین گنڈاپور کے وکیل ظہور الحسن راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔

جج شائستہ کنڈی نے استفسار کیا کہ ملزم کہاں ہے، صبح سے 3 مرتبہ کیس کال ہوا، وہ پیش نہیں ہوئے۔

اس پر معاون وکیل فتح اللّٰہ برکی نے عدالت کو بتایا کہ پشاور میں سیلاب کی صورتحال ہے۔

جسٹس شائستہ کنڈی نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو پتہ ہے گزشتہ تاریخ پر وکیل صاحب کو کہا تھا کہ آپ کے یہ معاملات چلتے رہیں گے۔

جج شائستہ کنڈی نے وکیل ظہورالحسن سے سوال کیا کہ آپ کا انڈر ٹیکنگ کیا تھا یاد ہے نا آپ کو؟

اس پر وکیل ظہور الحسن ایڈووکیٹ نے کہا کہ علی امین کی میڈیکل رپورٹ جمع کرائیں گے، طبعیت ناساز ہے۔

جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ آپ کے وکیل نے کہا سیلاب کا مسئلہ ہے، آپ کہہ رہے ہیں طبعیت ناساز ہے، آپ کو میں نے پچھلی مرتبہ بھی ریلیف دیا آپ نے کہا لمبی تاریخ دیں، میں نے دی۔

اس پر ایڈووکیٹ ظہور الحسن نے کہا کہ پانچ کیسز تھے، ابھی فری ہو کر عدالت پیش ہوا ہوں، ہماری بریت کی درخواست التوا میں ہے،۔

جج شائستہ کنڈی نے اس پر کہا کہ سپریم کورٹ کی ججمنٹ ہے کیس آخری مراحل میں ہو تو بریت کی طرف جانا نہیں، میرٹ پر فیصلہ کیا جائے، آٹھویں مرتبہ 342 کا بیان ریکارڈ نہیں ہوا، پھر کہتے ہیں فیئر ٹرائل کا حق نہیں ملتا۔

اس پر وکیل ظہور الحسن نے کہا کہ یہ زیادتی ہے، ملزم ایک صوبے کے چیف منسٹر ہیں، میں موجود ہوں آپ اس کے باوجود سخت آرڈر کر رہی ہیں۔

جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ اگر کیس میں کچھ نہیں تو بہادر بنیں عدالت کا سامنا کریں۔

عدالت نے میڈیا نمائندگان کو کمرۂ عدالت سے باہر نکال دیا۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔