12 جُمادى الأولى / November 15

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے پر توہین عدالت کے کیس میں فریقین کو بیٹھ کر معاملے کا حل نکالنے کی ہدایت کر دی۔

پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے پر چیف کمشنر اسلام آباد کے خلاف توہین عدالت کے کیس کی سماعت ہوئی۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا ہے کہ محرم کےبعد بےشک یہ جلسہ کر لیں، محرم کے جلوس اور پروگرام چہلم تک جاری رہتے ہیں، ہم نے ساری تفصیلات جمع کرا دی ہیں۔

جس پر پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ کیا فیض آباد میں جو دوست بیٹھے ہیں وہ بغیر اجازت بیٹھے ہیں؟ ایف 9 پارک میں ہم نے سینکڑوں جلسے کیے، آج تک کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سوال کیا کہ کون بیٹھا ہے؟ کیا فیض آباد میں دھرنا چل رہا ہے؟

وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ جی 3 روز سے چل رہا ہے، کیا وہ ان کی اجازت سے چل رہا ہے، انہیں تو کوئی نہیں روک رہا، صرف ہمارے علاوہ سب کو جلسے جلوسوں کی اجازت ہے۔

جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ جلسہ کرنا ان کا آئینی حق ہے، میں ان کی درخواست منظور کرتا ہوں، امن و امان کے قانون پر آپ نے لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق برباد کیے ہیں، سب کو پتہ ہے کہ کون کیا کر رہا ہے اور کس کے کہنے پر کر رہا ہے۔

عدالت نے نمائندہ وزارت داخلہ سے سوال کیا کہ وزارت داخلہ جلسے سے متعلق کیا کہتی ہے؟

وزارت داخلہ کے نمائندے نے کہا کہ وزارت داخلہ بھی محرم کے چالیسواں کے بعد جلسے کا کہہ رہی ہے۔

وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ہمیں جلسے کی اجازت دیں ہم اپنی سیکیورٹی کے تمام معاملات خود دیکھ لیں گے۔

عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت پیر کو چیف جسٹس کی عدالت میں مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔