67
نگران حکومت کا جاتے جاتے پیٹرول 4روپے 13 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کا اعلان
نگراں حکومت نے جاتے جاتے عوام پر پیٹرول بم گراتے ہوئے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے 13 پیسے کا اضافہ کردیا۔ وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے 13 پیسے اضافے کا اعلان کردیا جس کے بعد پیٹرول کی نئی فی لیٹر…
نگراں حکومت نے جاتے جاتے عوام پر پیٹرول بم گراتے ہوئے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے 13 پیسے کا اضافہ کردیا۔
وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے 13 پیسے اضافے کا اعلان کردیا جس کے بعد پیٹرول کی نئی فی لیٹر قیمت 279روپے 75پیسے ہو گئی ہے۔
حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن مٹی کے تیل کی قیمت میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
حکومت نے مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت میں ایک روپے 44 پیسے کا اضافہ کردیا جس کے بعد اس کی نئی قیمت 190روپے ایک پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
تاہم لائٹ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر ایک روپے 14 پیسے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد اب لائٹ ڈیزل 170 روپے 30 پیسے میں دستیاب ہو گا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم مارچ سے ہوگا۔
واضح رہے کہ نگران حکومت کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب آج 29فروری کو نئی پارلیمنٹ میں نومنتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا ہے جلد ایوان اسپکر اور نئے وزیر اعظم کا انتخاب کرے گا۔
حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پیٹرولیم مصنوعات کی بین الاقوامی قیمتوں، درآمدی پریمیم اور شرح مبادلہ میں معمولی ردوبدل کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں گزشتہ 15 روز کے دوران عالمی منڈی میں (10 سے 50 سینٹ فی بیرل) بڑھیں اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو پیٹرول پر زیادہ درآمدی پریمیم ادا کرنا پڑا جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
حکام نے بتایا کہ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران پیٹرول کی قیمت تقریباً 0.5 ڈالر فی بیرل بڑھ کر 90.78 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے جوکہ 89.20 ڈالر فی بیرل تھی جبکہ ڈیزل کی قیمت تقریباً 8 سینٹ فی بیرل کم ہو کر 101.13 ڈالر سے 101.05 ڈالر پر آگئی۔
پیٹرول کا زیادہ تر استعمال نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور موٹرسائیکلوں میں ہوتا ہے، جس سے کم اور متوسط آمدنی والوں کے بجٹ پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔
اس کے برعکس ڈیزل کی قیمت کا مہنگائی پر زیادہ اثر ہوتا ہے، کیونکہ اس کا استعمال ہیوی ٹرانسپورٹ، ٹرینوں، زرعی انجنوں، جیسا کہ ٹرک، بسوں، ٹریکٹرز، ٹیوب ویلز اور تھریشرز میں ہوتا ہے، اور یہ خاص طور پر سبزیوں اور دیگر اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔
حکومت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر تقریباً 82 روپے فی لیٹر ٹیکسز وصول کر رہی ہے، اگرچہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات سے کوئی سیلز ٹیکس نہیں لے رہی تاہم اس نے دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی عائد کر رکھی ہے، حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 17 سے 20 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی لے رہی ہے۔
پیٹرول اور ڈیزل ریونیو حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ ہے، جس کی ماہانہ فروخت تقریباً 7 سے 8 لاکھ ٹن ہے، جبکہ مٹی کے تیل کی ماہانہ کھپت صرف 10 ہزار ٹن ہے۔