12 جُمادى الأولى / November 15
Pervaiz Elahi

سپریم کورٹ نے چودھری پرویز الٰہی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی، پرویز الٰہی کے کاغذات مسترد ہونے کیخلاف اپیل کی سماعت تین رکنی بنچ نے کی۔

دوران سماعت وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ پرویز الہٰی پر ایک پلاٹ ظاہر نہ کرنے کا الزام لگایا گیا،پھالیہ میں پلاٹ لینے کی ایسی تاریخ ڈالی گئی جب پرویز الہٰی جیل میں تھے۔

پی ٹی آئی رہنما کے وکیل کا کہنا تھا کہ پرویز الہٰی پہلی بار الیکشن نہیں لڑ رہے وہ دو بار وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔

اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے الیکشن ایکٹ کی وہ تشریح کرنی ہے جو عوام کو نمائندے منتخب کرنے سے محروم نہ کریں،پلاٹ کا اعتراض تب ہی بنتا تھا جب جج کا فیصلہ موجود ہو۔ پرویز الہی کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ابھی تک ریٹرننگ افسر کا مکمل آرڈر بھی نہیں ملا،اعتراض کیا گیا کہ انتخابی خرچ کیلئے الگ الگ اکاؤنٹ نہیں کھولے گئے۔

مفرور ہونے کی بنیاد پر کسی کو الیکشن لڈنے سے نہیں روکا جا سسکتا ، سپریم کورٹ۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کہاں لکھا ہے کہ 5 حلقوں کیلئے الگ الگ اکاؤنٹس کھولے جائیں، وکیل نے کہا کہ اگر انتخابی مہم میں حد سے زائد خرچہ ہو تو الیکشن کے بعد اکاؤنٹس دیکھا جاتا ہے۔

وکیل نے مزید کہا کہ کاغذات نامزدگی وصول کرنے والے دن پولیس نے گھیراؤ کر رکھا تھا، اس موقع پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ قانون کی بات کریں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ جائیدادیں پوچھنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ معلوم ہو امیدوار کے کتنے اثاثے تھے،پتہ چلے کہ امیدوار کے جیتنے سے پہلے اور بعد میں کتنے اثاثے ہوئے، آپ پلاٹ کی ملکیت سے انکار کر رہے ہیں تو ٹھیک ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ پرویز الہٰی حلقہ پی پی 32 سے انتخابات لڑ سکیں گے، پرویز الہٰی قومی اسمبلی کی نشستوں سے دستبردار ہو گئے، عدالت نے پرویز الہٰی کا نام بیلٹ پیپرز میں شامل کرنے اور انتخابی نشان الاٹ کرنے کا حکم دے دیا۔