12 جُمادى الأولى / November 15
1315914 5517804 06 Updates

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے بطور وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اپنے عہد کی خلاف ورزی کی، پاکستان اور امریکا کے تعلق کو نقصان پہنچایا، دونوں نے جان بوجھ کر جھوٹ بولا۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ 77 صفحات پر مشتمل ہے جو جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے جاری کیا۔

عدالت کا کہنا ہے کہ سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ 20 فائڈنگز پر مشتمل ہے، فائنڈنگز میں سائفر، چشم دید گواہ اور سیکرٹ دستاویزات کی اہمیت شامل ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے نامناسب طریقہ کار سے فئیر ٹرائل کی استدعا کی، دونوں مجرمان کا دوران ٹرائل عدالت کے سامنے رویہ مدِنظر رکھا گیا، دونوں مجرمان نے خود ساختہ پریشانیاں بنائیں، ہمدردیاں لینے کے لیے بےیار و مددگار بننے کی کوشش کی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت کا کہنا ہے کہ فائنڈنگز میں کہا گیا کہ فیئر ٹرائل کا حق چالاک ملزم کے لیے نہیں، سائفر کو اپنے لیے استعمال کیا گیا جس کا اثر پڑا، بطور وزیرِ اعظم اور وزیر خارجہ اپنے عہد کی خلاف ورزی کی، پاکستان اور امریکا کے تعلق کو نقصان پہنچای۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اعظم خان کا بیان سچائی پر مبنی تھا جس نے پراسیکیوشن کے دلائل کو مضبوط بنایا، سائفر کے ذریعے دیگر ممالک سے رابطے کے سسٹم کی سالمیت پر سمجھوتا کیا گیا، سائفر کے معاملے سے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑا جس سے دشمنوں کو فائدہ ہوا، بانی پی ٹی آئی نے سائفر وزارتِ خارجہ کو واپس نہیں بھیجا، سائفر کیس 17 ماہ کی تحقیقات کے بعد دائر کیا گیا، 17 ماہ کی تحقیقات سے ثابت ہوا مقدمہ تاخیر سے دائر نہیں کیا، بطور وزیرِ اعظم بانی پی ٹی آئی کی ذمے داری تھی کہ سائفر واپس لوٹاتے، وزارت خارجہ وزیرِ اعظم سے سائفر واپس نہیں مانگ سکتی، اب تک بانی پی ٹی آئی نے سائفر واپس نہیں کیا، کیس سائفر سے متعلق ہے، جو وزارتِ خارجہ کو واشنگٹن سے موصول ہوا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ سائفر بہت حساس دستاویز ہے جس سے امریکا پاکستان کا ایک دوسرے پر بھروسا بھی جڑا ہے، 25 گواہان کے بیان قلمبند کیے گئے، سماعت میں وکلاء صفائی غیر سنجیدہ دکھائی دیے، 27 جنوری کو وکلاء صفائی غیر حاضر تھے، سرکاری وکیل موجود تھا، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے سرکاری وکیل کے ساتھ بدتمیزی کی اور فائلیں پھینکیں، وکلاء صفائی عثمان گل اور علی بخاری کے پہنچنے پر جرح کی تیاری کے لیے وقت دیا، جب جرح کا کہا تو وکلاء صفائی نے انکار کردیا جس کے بعد سرکاری وکیل نے جرح کی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت کا کہنا ہے کہ پراسیکیوشن نے نہ صرف گواہان بلکہ دستاویزات پر مبنی ثبوت بھی پیش کیے، ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں جس سےثابت ہو کہ پراسیکیوشن کے گواہان میں کمی رہ گئی، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود کے مختلف وکلاء آئے، درخواستیں دے کر تاخیری حربے اپنائے، بانی پی ٹی آئی،شاہ محمود کے وکلاء نے قانون کا مذاق بنایا، ان کا رویہ عدالت کے سامنے تھا، نقول فراہمی اور فرد جرم پر دونوں نے دستخط نہیں کیے جس سے نامناسب رویہ ثابت ہوا، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے 342 کے بیان دیے لیکن دستخط نہ کیے، سابق وزیرِ اعظم اور وزیر خارجہ سے ایسے رویے اور تاخیری حربوں کی توقعات نہیں تھی، فئیر ٹرائل کیا، مجرمان کو جرح کا مکمل موقع دیا گیا لیکن جان بوجھ پرجرح نہیں کی۔

عدالت نے کہا کہ امریکا سے چند ممالک کے تعلقات بہتر نہیں جس سے بانی پی ٹی آئی کے اس قدم سے پاکستان کو بھی فرق پڑ سکتا ہے، بانی پی ٹی آئی نےغیر متعلقہ افراد کے سامنے سائفر کاپی ظاہر کر کے لہرایا جس سے ملک کو نقصان پہنچا، بانی پی ٹی آئی نے کہا جو کاغذ جلسے میں لہرایا وہ سائفر کی کاپی تھا،بانی پی ٹی آئی کا جلسے میں سائفر کاپی ظاہر کر کے لہرانا غیر قانونی قدم تھا، بانی پی ٹی آئی نے سائفر موصول کرنا، پاس رکھنا، گمانا اور لہرانے کا اعتراف کیا۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 سیکشن 5 تھری اے ثابت ہوتی ہے، شاہ محمود قریشی سائفر کی حساسیت سے بخوبی واقف تھے، شاہ محمود قریشی نے27 مارچ 2022ء کو جلسے میں بانی پی ٹی آئی سے قبل خطاب کیا، سابق وزیر بھی آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 سیکشن 5 تھری اے اور پی پی سی 34 کے مرتکب ہوئے ہیں، بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی ہمدردی نہ نرمی کے مستحق ہیں، مجرمان کے عمل سے پاکستان کو سیاسی، سماجی، معاشی اور خارجہ تعلقات پر اثر پڑا ہے۔

عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی نے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے سائفر کو استعمال کیا، سائفر کو جلسے میں لہرانے سے ملک کے سائفر سسٹم کی سالمیت کو نقصان پہنچا ہے، بانی پی ٹی آئی نے جلسے میں جان بوجھ کر جھوٹ بولا اور ملک کا نہ سوچا، 31 مارچ کو انہوں نے کہا امریکا نے دھمکی دی، اس سے پاک امریکا تعلقات کو نقصان پہنچا، امریکا نے ردعمل میں تین بار کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا بیان حقیقت پر مبنی نہیں، امریکا کے بعد بانی پی ٹی آئی نے جھوٹ بولا کہ سازش کے تحت حکومت ختم کی گئی اور افواج پاکستان کو نشانہ بنایا۔

جج نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ اعظم خان نے مجسٹریٹ کے سامنے بیان میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو سمجھایا تھا، اعظم خان نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا بھی بانی پی ٹی آئی کو بتایا تھا، بانی پی ٹی آئی نے اعظم خان کی بات کو سنا ان سنا کردیا اور جلسے اور سوشل میڈیا پر مہم چلائی، بانی پی ٹی آئی وزیراعظم تھے، انہوں نے اپنے عہد کی بھی خلاف ورزی کی، سائفر کے معاملے سے ملک کو عالمی سطح پر شدید نقصان پہنچا، جس سے معیشت کمزور ہو گئی۔

عدالت کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، گواہان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے جلسوں میں سائفر کے معاملے پر لوگوں کو اکسایا، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود سائفر کیس میں اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے میں ناکام رہے، پراسیکیوشن نے دونوں کے خلاف سائفر کیس کو ثابت کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ 30 جنوری کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں بانیٔ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائی تھی۔