1 ذوالقعدة / April 29

امریکی ٹیرف پر پاکستان کی حکمت عملی: وزیراعظم نے دو اعلیٰ سطح کی ٹیمیں تشکیل دے دیں

پاکستان نے امریکی ٹیرف کے خلاف مؤثر حکمت عملی مرتب کرلی ہے، جس کے تحت وزیراعظم نے دو اعلیٰ سطح کی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب امریکا نے پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا، جس کے باعث پاکستان کی برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

اسٹیئرنگ کمیٹی اور ورکنگ گروپ تشکیل

وزیراعظم کی ہدایت پر اس معاملے سے نمٹنے کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی اور ورکنگ گروپ قائم کیے گئے ہیں، جو امریکا کے ساتھ مذاکرات کریں گے اور اس مسئلے کا ممکنہ حل تلاش کریں گے۔

اسٹیئرنگ کمیٹی:

  • وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو 12 رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔
  • کمیٹی ورکنگ گروپ کی نگرانی کرے گی اور وزیراعظم کو پیش رفت سے آگاہ رکھے گی۔
  • کمیٹی میں وفاقی وزراء، وزیراعظم کے معاون خصوصی، چیئرمین ایف بی آر، سیکریٹری خارجہ، امریکا میں پاکستانی سفیر، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) میں پاکستان کے نمائندے، ڈاکٹر اعجاز نبی (وزیر تجارت و سرمایہ کاری – واشنگٹن)، اور سیکریٹری تجارت شامل ہیں۔

ورکنگ گروپ:

  • سیکریٹری تجارت جواد پال کو 19 رکنی ورکنگ گروپ کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔
  • اس میں مختلف وزارتوں کے متعلقہ سیکرٹریز، کاروباری شخصیات، اور تجارتی ماہرین شامل ہیں۔
  • ورکنگ گروپ امریکی اضافی ٹیرف کا تجزیہ کرکے سفارشات مرتب کرے گا اور اس کے پاکستانی معیشت پر ممکنہ اثرات کا جائزہ لے گا۔
  • بدلتے ہوئے عالمی تجارتی حالات میں دستیاب مواقع کا بھی تجزیہ کیا جائے گا، تاکہ پاکستان کو متبادل تجارتی راستے فراہم کیے جاسکیں۔

حکومتی ردعمل اور سفارتی اقدامات

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اضافی ٹیرف پاکستانی برآمدات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، خصوصاً ٹیکسٹائل، چمڑے اور دیگر مصنوعات کی صنعتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ حکومت اس معاملے کو سفارتی اور تجارتی سطح پر اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے کسی ممکنہ حل پر پہنچا جا سکے۔

وزیراعظم کی جانب سے جاری ہدایات کے مطابق، امریکی حکومت کے ساتھ بات چیت میں پاکستان کے اقتصادی مفادات کو اولین ترجیح دی جائے گی۔ پاکستانی تجارتی وفود جلد امریکی حکام اور عالمی تجارتی اداروں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کریں گے۔

پاکستان کی حکمت عملی کیا ہوگی؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو متوازن رکھنے کے لیے سفارتی، قانونی اور اقتصادی آپشنز پر غور کرنا ہوگا۔ عالمی تجارتی تنظیم (WTO) کے قوانین کے مطابق، اگر کوئی ملک یکطرفہ طور پر کسی ملک پر غیر منصفانہ تجارتی شرائط عائد کرتا ہے، تو متاثرہ ملک اس کے خلاف اپیل دائر کر سکتا ہے۔

آگے کا لائحہ عمل

  • پاکستان جلد امریکا کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کرے گا تاکہ اضافی ٹیرف میں نرمی یا استثنیٰ حاصل کیا جا سکے۔
  • حکومت دیگر عالمی مارکیٹس میں متبادل مواقع تلاش کرے گی تاکہ برآمدی نقصان کو کم کیا جا سکے۔
  • کاروباری برادری اور برآمد کنندگان کو اعتماد میں لے کر ممکنہ حکمت عملی تیار کی جائے گی۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان کی معیشت پہلے ہی مالی مشکلات اور تجارتی خسارے کا سامنا کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگر پاکستان اس بحران کو سفارتی مہارت کے ساتھ سنبھالے، تو اسے اپنی برآمدات کے لیے بہتر مواقع مل سکتے ہیں۔